معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 168689
جواب نمبر: 168689
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:536-446/N=6/1440
اسلام میں ادھار خرید وفروخت جائز ہے ؛ البتہ پیسوں کی ادائیگی کی مدت صراحتاً یا حسب عرف متعین ہونا ضروری ہے؛ تاکہ بائع اور مشتری میں نزاع کی شکل پیدا نہ ہو۔ اور نقد یا پیشگی ادائیگی کی صورت میں ایک ماہ یا کم وبیش مدت کے بعد جو پانچ فیصد یا کم وبیش ڈسکاوٴنٹ ملتا ہے، وہ بھی جائز ہے، یہ حط عن الثمن یعنی: پیسہ کم کرنے کی شکل ہے۔
وصح-البیع- بثمن حال وھو الأصل وموٴجل إلی معلوم لئلا یفضي إلی النزاع ، ولو باع إلی أجل صرف -حسب العرف- لشھر، بہ یفتی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، ۷: ۵۲، ۵۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
وصح الحط منہ -من الثمن - ولو بعد ھلاک المبیع وقبض الثمن، والزیادة والحط یلتحقان بأصل العقد بالاستناد الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب المرابحة والتولیة، ۷:۳۷۹)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند