• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 167699

    عنوان: حقوق العباد میں كوتاہی اوراس كا تدارك

    سوال: حضرت زید کے ذمے مختلف لوگوں کی رقم واجب الادا ہے ۔ کچھ بندوں سے قرض لی ہے اور کچھ بندوں سے ناجائز طریقوں سے حاصل کی ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ سوال، نمبر ۱ اگر زید کو وہ رقم صحیح طور پر یاد نہیں رہا کہ کتنا قرض فلاں شخص کا ادا کرنا ہے ؟ ایسی صورت میں کیا حکم ہے ؟ سوال نمبر ۲ اگر زید کو یاد ہی نہیں رہا کہ کتنی بندوں کا قرض واجب الادا ہے ۔ اس صورت میں کیا حکم ہے ؟ سوال نمبر ۳ زید نے جن بندوں سے ناجائز طریقوں سے رقم وصول کی ہے اگر ان کو یہ بتائے بغیر کہ آپ کی میرے اوپر کچھ رقم واجب الادا ہے ۔ اس بندے سے رقم معاف کروانے یعنی بخشوانے کا کہے اور وہ بندہ معاف کردے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے کہ زید یہ رقم ادا کرے گا یا بری الذمہ ہو گیا؟ سوال نمبر ۴ اگر زید نے کسی بندے کی سونے کی انگوٹھی اس وقت چوری کی تھی جب سونے کی قیمت نہایت کم تھی ۔ اب اگر وہ واپسی کرنا چاہے تو کیا سونا ہی واپس کرے گا یا سونے کی قیمت بھی ادا کر سکتا ہے ؟ اس صورت میں کیا حکم ہے کہ پرانی قیمت ادا کرنا پڑی گی یا موجودہ قیمت؟ سوال ۵ زید غیبت معاملے میں کافی محتاط رہا ہے اور غیبت کو حقوق اللہ حق سبحان و تعالی میں شمار کرتا ہے ۔ اب زید کو پتہ چلا کہ غیبت حقوق العباد میں سے بھی ہے ۔ اب زید کے لئے کیا حکم ہے کہ صرف اللہ حق سبحان و تعالی سے معافی کا طلبگار ہوگا یا بندوں سے بھی معافی کا طلبگار ہوگا۔ اس عرصے کے دوران کی گئی غیبت کے گناہ کے وبال سے جن چھڑانے کے لئے جن کے دوران ان کا خیال تھا کہ یہ صرف حقوق اللہ میں شمار کررہاہے ۔ سوال نمبر ۶ اگر زید بھول رہا ہو کہ کتنی اور بندوں کی غیبت کی ہے تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے کہ کہ زید کتنے بندوں سے معافی مانگے ؟

    جواب نمبر: 167699

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 465-448/H=05/1440

    (۱) جس شخص سے قرض لیا ہے اُس سے تحقیق کرکے ادا کردے ۔

    (۲) غور کرتا رہے اور جس جس سے لیا ہوا قرض یاد آتا رہے اس اس کو ادا کرتا رہے۔

    (۳) بہتر یہی ہے کہ صاف صاف بتلاکر اداء کرے معاف کرائے جب وہ لوگ خوشدلی سے معاف کردیں گے تو بری الذمہ ہو جائے گا۔

    (۴) اگر انگوٹھی موجود ہے تو اس کو ہی واپس کرے اگر انگوٹھی موجود نہ ہو تو ا س کی موجودہ قیمت ادا کردے۔

    (۵) جن چھڑانے کے لئے جن کے دوران الخ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کو صاف واضح لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔

    (۶) خوب غور خوض کرتا رہے اور جن جن بندوں کی غیبت کرنا یاد آتا رہے ان سے معافی مانگتا رہے جب دل گواہی دے کہ اب شاید کوئی ایسا آدمی باقی نہیں رہا کہ جس کی غیبت کی ہو اور اس سے معافی نہ مانگ لی ہو تو امید ہے زید کے غیبت کا گنا باقی نہ رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند