• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 160682

    عنوان: شرعی ثبوت کے بغیر محض دعوی کا کچھ اعتبار نہیں

    سوال: میرے ایک سگے ماموں ہیں جنہوں نے طویل عرصے کے بعدایک جرگے (پنچائیت) میں پہلی مرتبہ میرے والدین پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ تمہارے بیٹے نے میرے دس ہزار ریال دینے ہیں جبکہ میرے ذہن میں یا میرے حساب میں اُن کا کوئی پیسہ باقی نہیں ہے ۔ ازراہِ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسلے کا جامع اور تفصیلی حل مرتب فرمایا جاوے ۔

    جواب نمبر: 160682

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:819-710/N=8/1439

    اگر آپ کے علم کے مطابق آپ پر یا آپ کے کسی بھائی پر آپ کے ماموں کا کوئی پیسہ نہیں ہے تو آپ اپنے ماموں سے شرعی ثبوت طلب کریں؛ کیوں کہ شریعت میں محض دعوی کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا، دعوی کے ساتھ شرعی ثبوت درکار ہوتا ہے ۔ اور اگر وہ کوئی شرعی ثبوت پیش نہ کرسکیں تو شرعی پنچایت میں مدعی کے مطالبہ پر مدعی علیہ قسم کھائے گااور اس کی قسم کے بعد مدعی کا دعوی کالعدم ہوجائے گا۔

    عن ابن عباسمرفوعاً في حدیث: البینة علی المدعي والیمین علی من أنکر (مشکاة المصابیح، باب الأقضیة والشھادات، الفصل الأول، ص:۳۲۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وإن أنکر سأل المدعي البینة فإن أقامھا وإلا حلف الخصم إن طلبہ خصمہ لیس لک إلا ھذا شاھداک أو یمینہ فإإن حلف انقطعت الخصومة حتی تقوم البینة (ملتقی الأبحر مع المجمع والدر، کتاب الدعوی، ۳:۳۴۷، ۳۴۸، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند