معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 156390
جواب نمبر: 15639030-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:254-207/sn=3/1439
زیادہ ڈپوزٹ دے کر مکان میں متعارف کرایے سے کم پر با لکل ہی بغیر کرایے کے رہنا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ بھی ”قرض“ سے انتفاع کی شکل ہے جس کو حدیث میں ”سود“ کہا گیا ہے۔ کل قرضِ جر منفعةً فہو ربا۔ (مصنف بن أبی شیبہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
نام عارف سید ہے۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا اسلام میں ورکر یا
مزدور کو کم سے کم تنخواہ دینے کا کوئی مسئلہ ہے۔ میرا گجرات میں ہوٹل ہے اور ابھی
میں لندن میں ہوں۔ انڈیا اورلندن دونوں جگہ پر میں نے دیکھا ہے کہ لوگ ورکر کے پاس
سے کام پورے گھنٹے لیتے ہیں اور مزدوری بالکل کم دیتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟ ہر
ملک نے کم سے کم اجرت کے قانون بنا رکھے ہیں ۔کیا ہم مسلمان اس قانون سے بندھے
ہوئے ہیں؟ اسلام تو کہتاہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے مزدوری دے دو۔ تو
مجھے یہی پوچھنا ہے کہ کیا کم مزدوری دے کر پورا کام لینا ظلم نہیں ہے۔ مزدور اپنی
مجبوری سے کام کرتا ہے اور ہم اس کی مجبوری جان کر اس کا سوسن کرتے ہیں۔ ہمیں پتہ
ہے کہ یہ اتنے کم پیسے سے بھی کام کرنے والا ہے۔ توکیا یہ ظلم نہیں ہے؟ تو اسلام
اس کے بارے میں کیا کہتا ہے اس کے بارے میں کوئی مسئلہ یا فتوی ہے؟ اگر ہے تو اس
کو سب مسجد میں کیوں لگایا نہیں جارہا ہے؟ ...
میں کسی وجہ سے اپنے گھر والوں کے ساتھ کرایہ کے ایک مکان میں ساٹھ سال سے رہ رہا ہوں جو کہ میرے ماموں کے نام پر تھا جو کہ غیر شادہ شدہ تھے اور ان کا انتقال ہوچکا ہے۔ اب بھی میں اسی مکان میں رہ رہا ہوں مالک زمین نے کورٹ میں قانونی تخلیہ کی درخواست دے رکھی ہے۔ کیا کرایہ کے مکان میں وراثت ہوتی ہے؟ میں نے تمام اخراجات ادا کئے ہیں نہ صرف کرایہ بلکہ کورٹ کے تمام اخراجات بھی۔میں کیا کروں کیوں کہ دوسرے رشتہ دار لوگ وراثت مانگتے ہیں؟
326 مناظرمیں سعودی عربیہ میں ایک کمپنی میں سول انجینئر کے طور پر کام کرتا ہوں اور ہماری کمپنی میں کار لون کے لیے ایک پالیسی ہے لیکن یہ لون بینک کے ذریعہ سے فائنانس کیا جائے گا اوربینک سود لے گا۔ لیکن یہ سود ہماری کمپنی کے ذریعہ سے ادا کیا جائے گا نہ کہ میرے ذریعہ۔ مثلاً اس وقت میرے پاس کار نہیں ہے اور کمپنی مجھے چار سو سعودی ریال الاؤنس دیتی ہے اوراگر میں ساڑھے سات ہزار سعودی ریال کی قیمت کی نئی کار خریدنا چاہوں گا تو مجھے کمپنی سے لون کے لیے درخواست دینی ہوگی اس کے بعد کمپنی بینک سے اس لون کا انتظام کرے گی اور اس کے بعد کمپنی بینک کو یہ لون ادا کرے گی ساٹھ ماہانہ قسطوں میں بشمول سود کے۔یعنی کمپنی یہ تمام قسطوں کو ادا کرے گی نہ کہ میں۔ لیکن اگر میں ساٹھ ماہ سے پہلے اس کمپنی کو چھوڑ دوں گا تو اس صورت میں یہ رقم مجھے مع سود کے ادا کرنی ہو گی۔ مجھے بتائیں کہ کیا اس طرح کے کار کے لون کا طریقہ حلال ہے یا حرام؟
317 مناظر