• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 155987

    عنوان: چوری کامال كیسے لوٹایا جائے

    سوال: مفتیان عظام سے سوال پوچھنا ہے کہ میرے ساتھ ایک دوست زید سعودیہ میں کام کرتاہے ، یہ نہ نماز روزہ کاپابند تھا اور نہ ہی کسی اورعبادت کے ، دوست و احباب نے ان پر محنت کی اور الحمدللہ عبادت کا پابندی کرنے لگا۔ایک دن باتوں باتوں میں انہوں نے ذکر کیا کہ میں نے اپنے مالک سے وقتا فوقتا پیسے چرایا کرتاتھا۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ کتنے عرصہ میں اور کتنا پیسے میں نے چوری کی ہے ۔چونکہ مالک محل میرے قریبی دوستوں میں سے ہے ۔ اب اگر بتاوں گا تو شرمندگی ہوگی۔جبکہ یہ رقم میرے پاس نہیں ہے اور نہ ہی میں دے سکتاہوں۔ کیا طریقہ اختیار کی جائے کہ ان کاحق بھی ادا ہوجائے اور رسوائی سے بھی بندہ بچ جائے ۔

    جواب نمبر: 155987

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:153-131/D=3/1439

    حقوق العباد صرف اللہ سے توبہ واستغفار کرلینے سے معاف نہیں ہوتے؛ بلکہ صاحب حق تک اس کا حق پہنچانا ضروری ہوتا ہے؛ لہٰذا زید کے لیے ضروری ہے کہ اولاً حق ادا کرنے کی کوئی نہ کوئی سبیل اختیار کرے اگرچہ تھوڑا تھوڑا ہی کیوں نہ ادا کرے، نیز ادائیگی کے لیے یہ بتلانا ضروری نہیں کہ یہ پیسے میں نے آپ کے چوری کیے تھے وہ آپ کو لوٹارہا ہوں، بلکہ تحفہ ہدیہ یا کسی اور نام سے بھی زید پیسے واپس کردے تو ان کا حق بھی ادا ہوجائے گا اور زید شرمندگی سے بھی بچ جائے گا، اور اگر زید کو یہ معلوم نہیں کہ کتنے عرصے میں کتنے پیسے اس نے چوری کیے ہیں تو اندازہ سے ایک رقم متعین کرلے اور اللہ سے کمی زیادتی پر استغفار کرتا رہے، اور اگر کسی بھی طرح حق ادا کرنے کی صورت نظر نہ آئے تو ان سے معذرت کرتے ہوئے وہ پیسے معاف کروالے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند