عنوان: پیسے اکاوٴنٹ میں منگواکر کسٹمرس کو دینے اور اس پر اجرت لینا
سوال: میں ایک دوکان میں نوکری کرتا ہوں، نام ہے خان فاریکس، یہاں کرنسی کے تبادلہ (currency exchange) کا کام ہوتا ہے، اور باہر کے ملکوں سے جو پیسے بھیجتے ہیں تو یہاں کسٹمرس کی ادائیگی رقم (Payment) بناکر ان کو نقد اپنے پاس سے دیتے ہیں، بعد میں وہ پیسہ مالک کے اکاوٴنٹ یعنی خان فاریکس کے اکاوٴنٹ میں آجاتا ہے، ان کے پاس کچھ کمپنی کی ایجنسیاں ہیں جیسے ویسٹرن یونین، منی گرام، ایکس پریس منی، رائے منی، ٹرانس فاسٹ، ان میں کسٹمرس کے پیسے آتے ہیں، ان کے پاس ایجنسی ہے اس لیے اگر ان کے کاوٴنٹر سے ادائیگی رقم ہوتی ہے تو کمپنی ان کو کمیشن دیتی ہے جو بہت کم ہوتی ہے، یہ کچھ کسٹمرس کی ادائیگی رقم اتنی ہی رقم یعنی جتنی آئی ہوتی ہے اس کو دے دیتے ہیں، کچھ کسٹمرس کالے لوگ حبشی وغیرہ ان کا روزانہ ٹرانزیکشن (لین دین کا عمل) ہوتا ہے یعنی روزانہ پیسہ آتا ہے، تو یہ مالک ان سے اس ادائیگی رقم کے بدلے میں پانچ فیصد یا چار فیصد یا تین فیصد یا ٹوٹل اماوٴنٹ میں سے ایک ہزار یا پانچ سو لیتے ہیں یا کمیشن یہ اضافی لیتے ہیں، اور یہ دوسرے لوگوں کے پاسپورٹ پر دوسرے لوگوں کی ادائیگی رقم بھی منگوا دیتے ہیں، یعنی کسی کسٹمر کو رقم دیا تو اس کا دستاویز تو ہوتا ہی ہے، اُسی دستاویز پر دوسرے کا پیسہ منگوا دیتے ہیں اور ا ن سے اضافی کمیشن لیتے ہیں، اور سم کارڈ بیچتے ہیں، اور دوسرے کی آئی ڈی پر سم کارڈ نکال کر بیچتے ہیں اور منافع کماتے ہیں، کیا یہ کام شریعت کی نظر میں درست ہے؟ یہ کس درجہ کا عمل ہے؟ کیونکہ میں نوکری کرتا ہوں، کیا میرا اِن کے یہاں کام کرنا درست ہے؟ اور میری کمائی حلال ہے ؟
مہربانی کرکے رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ
جواب نمبر: 15595601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:216-304/L=3/1439
پیسے اکاوٴنٹ میں منگواکر کسٹمرس کو دینے اور اس پر اجرت لینے کی گنجائش ہے، اسی طرح دوسروں کے پیسے منگواکر ان سے مناسب اجرت لینے کی گنجائش ہے، سم کارڈ بیچنا بھی جائز ہے؛ البتہ دوسروں کی آئی ڈی پر سم نکالنا یہ قانونا جرم ہے؛ اس لیے اس سے بچنا چاہیے، آپ کے لیے وہاں کام کرنا درست ہے اور ملنے والی اجرت حلال ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند