• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 154978

    عنوان: چوری کی بجلی كا گذشتہ كفارہ كس طرح ممكن ہے؟

    سوال: سوال: تمہید ،میرے گھر کا میٹر میرے والد صاحب کے نام پر تھا اور والد صاحب کی وفات 2008کو ہوئی ہے ، اس کے بعد بھی ہم باقاعدگی سے بجلی کا بل ادا کرتے رہے ۔ مگر تقریبا2سے تین سال پہلے ہمارے گھر پر وابڈہ کی جانب سے ایک جرمانوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔جس کی معافی کے لیے ہم نے درخواست دی ۔ایک ماہ معاف ہوتا تو سب کچھ صحیح ہونے کے باوجوداگلے ماہ ڈبل بل بمع جرمانہ آ جاتا ۔یوں جرمانہ پر جرمانہ اور مقررہ تاریخ پر بل جمع نہ ہونے کی وجہ سے جرمانہ ملاتے ملاتے تقریبا چار لاکھ تک پہنچ گیا۔جبکہ میری کل تنخواہ 30000ہے اور والد صاحب کی پنشن وغیرہ بھی آتی ہے ۔میں اس جرمانے کو معاف کرا کے تھک گیا۔ اسی دوران وہ ہمارے گھر کی بجلی کاٹ کر میٹر لے گئے ۔میں نے بھی ڈائریکٹ کنڈہ ڈال کر بجلی چالو کر دی ۔ہمارے علاقے میں ویسے ہی کنڈہ کا رواج ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ،ایسی صورت کا فائدہ اٹھا کر میں نے خوب دبا کر بجلی کا استعمال شروع کردیاکیونکہ دین کی دوری اور شیطانی چالوں میں سمجھ نہیں آئی کہ کونسا طریقہ صحیح و غلط ہے ۔مگراب اللہ پاک نے کچھ سمجھ دی تو دل میں خیال آیا کہ چور ی کرنا گناہ ہے ، چاہے کسی چیزکی بھی ہو اور اللہ اور اس کے رسولﷺ نے چوری کرنے والے پر لعنت کی ہے ۔جب ان کی جانب سے لعنت ہو رہی ہو اور ہم جتنی بھی عبادت کرتے رہیں تو ایسی صورت میں ہماری عبادات کہاں قبول ہوتی ہوں گی۔اسی خیال کی غرض سے میں نے اپنے ہم ذلف جوکہ واپڈا میں ملازم ہے کی مدد سے کوشش کی ہے کہ سابقہ بل معاف کرا کے نیا میٹر اپنے نام پر لگا دوں۔ الحمد اللہ میرا پرانا بل تو صاف ہو گیا ہے اور نئے میٹر کی درخواست اسی ماہ رمضان کے شروع ہونے سے چند دن پہلے جمع کرادی ہے مگر تاحال ابھی تک میٹر نہیں لگاجبکہ میری کوشش جلد سے جلد میٹر لگوانے کی ہے تاکہ چوری سے بچ سکوں۔کیونکہ اس میں بھی سابقہ میٹر کے مسائل حائل ہیں مگر اللہ پاک پر امید ہے جلد ہی میٹر لگ جائیگا۔مگر تاحال تمام گھر کی بجلی کنڈہ پر پچھلے تین چار سال سے چل رہی ہے ۔ میں احتیاطی طورپر نماز کا وضو مسجد میں جا کر کرتا ہوں البتہ غسل مجبورا مجھے چوری کی بجلی سے کرنا پڑتا ہے جبکہ پینے کا پانی دریا کنارے نصب موٹر سے بھر کر لے آتے ہیں۔جبکہ گھر کے دوسر ے فرد (بیوی۔والدہ ۔بچے )چوری کی بجلی کا پانی کا استعمال کرتے ہیں اور دیگر گھریلو ضروریات استری۔فریج۔برف ۔پنکھے اور اے سی وغیرہ تا حال اسی بجلی سے استعمال ہو رہے ہیں۔ مسئلہ ۱۔سابقہ عبادات کے بارے میں شریعت کے کیا احکامات ہیں؟ ۲۔میٹر کی درخواست جمع ہے مگرپھر بھی موجودہ صورت میں چوری کی بجلی سے غسل و ضو ہوتا ہے ؟ ۳۔رمضان مبارک کے روزے و دیگر عبادات کا کیا ہوا ہوگا؟ ۴۔کھانا پینا حلال و حرام ہے کیسے پتہ چلے گا؟ ۵۔گزشتہ کا کفارہ کس طرح ممکن ہے ؟ موجودہ صورت میں کیا کروں کہ اللہ پاک کی ناراضگی سے بچ سکوں۔ براہ کرم رضائے الہی کے واسطے مجھے کوئی راستہ و طریقہ بتائیں۔ قرآن و مستند احادیث و فقہ کی روشنی میں فتوی سے رہنمائی فرما ئیں۔اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دے ۔

    جواب نمبر: 154978

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:99-15/H=2/1439

    (۱) سابقہ عبادات کراہت کے ساتھ درست ہوگئیں اور جو کچھ غلطی کا ارتکاب کیا اس کے تدارک کی نیت کرکے سچی پکی توبہ کرلیں تو امید ہے کہ جو کراہت متحقق ہوگئی ہے وہ بھی زائل ہوجائے گی اور صورت تدارک کی یہ ہے کہ اندازہ کرلیں کہ خلافِ قانون کس قدر بجلی صرف کرلی گئی اور اس صرف کی ہوئی بجلی کی واجبی رقم کتنی ہوتی ہے کہ اتنی رقم یا تو محکمہٴ بجلی کو واپس کردیں اگر واپس کرنے کی کوئی صورت نہ ہوسکے تو آہستہ آہستہ وہ رقم غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو دیتے رہیں جب دل گواہی دیدے کہ جو رقم اندازہ میں آئی تھی وہ پوری دیدی گئی تو کراہت بھی ان شاء اللہ زائل ہوجائے گی، نیز آئندہ خلافِ قانون بجلی کا استعمال بند کردیں کہ یہ بھی سچی توبہ کا جز ہے۔

    (۲) اب اس کا استعمال بند کردیں۔

    (۳) جو نمبر (۱) کے تحت لکھ دیا وہی حکم رمضان المبارک کے روزوں ودیگر عبادات کا بھی ہے۔

    (۴) کھانے پینے کی چیزوں میں بجلی کا استعمال مطابق قانون کرنا اور خلافِ قانون استعمال معیار ہے اور تدارک کی صورت (۱) کے تحت لکھ دی۔

    (۵) نمبر (۱) کے تحت جو تفصیل لکھی دی گئی اس کے مواقف عمل کرنے کی پختہ نیت کرلیں بس ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ پاک کی ناراضگی سے بھی بچاوٴ ہوجائے گا، اگر کسی متبع سنت شیخ کامل سے وابستگی اور ربطِ قوی پیدا کرلیں اور ان کی ہدایات کو حرزِ جان بنالیں تو گناہوں کے چھوڑنے طاعات کو اختیار کرنے اور ہرمعاملہ میں اتباعِ سنت کے موافق عمل کرنے میں قوت اللہ تعالیٰ پیدا فرمادیتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند