معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 153708
جواب نمبر: 15370801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1288-1362/B=12/1438
وہ پیسے بطور قرض دیا تھا یا تجارت کرنے کے لیے دیا تھا، اگر قرض کے طور پر دیا تھا او روہ پیسے ہونے کے باوجود نہیں دے رہا ہے تو آپ کو اپنا قرض وصول کرنے کا حق حاصل ہے۔ اور اگر بطور تجارت کے دیا تھا تو تجارت میں نفع ہوا یا نقصان، اگر نقصان ہوا تو اسے آپ کو بھی برداشت کرنا ہوگا اور اگر کوئی اور بات ہے تو اسے واضح کیجئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
گاوَں کی کمیٹی میں جمع رقم مسجد میں لگانا
3208 مناظرزید نے اپنا مکان فروخت کرنے کے لیے بکر کے ساتھ دس ملین پر معاہدہ کیا۔ تین ملین پیشگی جمع کردئے گئے اور سات ملین باقی رہا جس کو تین ماہ کے اندر ادا کرنا تھا۔ معاہدہ کی ایکشرط یہ تھی کہ اگر بقیہ رقم تین ماہ کے اندرادا نہیں کی جائے گی تو معاہدہ کینسل ہوجائے گا او ر پیشگی رقم جس کو زید نے وصول کیا ہے وہ بکر کو واپس کردے گا۔بکر نے مقرر کردہ ادائیگی کی رقم وقت پر نہیں ادا کی۔ اس لیے زید نے بکر سے کہا کہ وہ ان دونوں کے درمیان معاہدہ کے مطابق پیشگی رقم واپس لے لے۔ لیکن بکر نے انکار کردیا اور زید کے خلاف معاہدہٴ فروخت کی خلاف ورزی کی وجہ سے مقدمہ کردیا۔ اب یہ معاملہ چند سالوں سے عدالت میں ہے۔ پیشگی رقم اور مکان زید کے قبضہ میں ہے۔ زید نے پیشگی رقم کو اپنے کاروبار اور اپنے قرضہ وغیرہ کو ادا کرنے میں لگا دیا۔ جھگڑے کورفع کرنے کے لیے زید تین ملین کی پیشگی رقم بکر کو ادا کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ تاہم،عدالت اس کیس کا فیصلہ زید یا بکر کے حق میں دے گا۔ سوال یہ ہے کہ آیا زید اس اثاثہ پر جو کہ پیشگی رقم تین ملین سے کم ہے زکوة ادا کرے گا ،اور کیس کا فیصلہ ہونے تک تین ملین پیشگی رقم کس زمرہ میں آئے گی یعنی لون، امانت، ملکیت وغیرہ، اور اس پر کون زکوة ادا کرے گا زید یا بکر؟
2534 مناظر کیا
رشتہ داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ قرض (ہوم لون) اداکرسکیں جو کہ انھوں نے بینک سے گھر
خريدنے يا بنانے کے لیے لیا تھا اور اس پر سود ادا کررہے ہیں، جائز ہے؟ 2. کیا رشتہ
داروں کو سود کا پیسہ دینا تاکہ وہ لوگ وہ غير سودي قرض
اداکرسکیں
جو کہ انھوں نے کاروبار کرنے کے لیے لیا ہويا قرض پر فيکٹري
خريدي
ہو يا تجارت کا سامان ادھار لیا ہو اور اس قرض پر کوئي سود ادا نہيں کررہے ہیں ، جائز ہے؟ جزاکم اﷲ خيرا فدّارين
کمپنی کا قانون ہے کہ ایجنسی لینے والے کے پاس سے 200000 /روپئے ڈپوزٹ لیتی ہے اور اس ڈپوزٹ کی رقم پر سالانہ 30000 / ہزار روپئے سود یتی ہے، کیا یہ درست ہے؟
2758 مناظر