معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 150171
جواب نمبر: 150171
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 673-679/N=7/1438
سرکاری ادارے کے ملازمین صرف ڈیوٹی کے متعینہ اوقات میں اجیر خاص ہوتے ہیں، ڈیوٹی کا وقت ختم ہوجانے کے بعد وہ کسی درجے میں بھی ادارے کے اجیر یا ملازم نہیں رہتے؛ اس لیے اگر کسی سرکاری ادارے نے فارغ اوقات میں ملازمت یا کوئی کاروبار نہ کرنے کی شرط لگارکھی ہے تو شرعاً وہ شرط درست نہیں؛ بلکہ باطل وغیر معتبر ہے ؛ کیوں کہ خلاف شرع ہے۔ اور اگر ادارے نے فارغ اوقات میں کوئی ملازمت یا کاروبار کرنے کی وجہ سے ملازم کی خارجی آمدنی کا تیس فیصدحصہ اس کی تنخواہ سے وضع کیا جب کہ ملازم نے ڈیوٹی کے متعینہ اوقات میں مفوضہ ذمہ داریاں بہ حسن وخوبی انجام دیں،ان میں اختیاری طور پر کوئی کوتاہی نہیں کی تو یہ تنخواہ کی کٹوتی ناجائز ہوگی۔ لو استوٴجر أحد ھوٴلاء علی أن یعمل للمستأجر إلی وقت معین یکون أجیراً خاصاً في مدة ذلک الوقت (مجلة الأحکام العدلیة مع شرحھا: درر الحکام لعلي حیدر، ۱: ۴۵۴، رقم المادة: ۴۲۲، ط: دار عالم الکتب للطباعة والنشر والتوزیع، الریاض)۔
اب اوپر کی مختصر تمہید کے بعد اصل سوالات کے جواب حسب ذیل ہیں:
(۱): جی ہاں! کرسکتے ہیں، شرعاً کوئی حرج نہیں؛ البتہ آفس کے اوقات میں آفس کے کام میں اختیاری طور پر کوئی کوتاہی نہ کی جائے۔ اورحلف نامے پر دستخط کرکے جو قسم ہوئی ، اس کا کفارہ ادا کردیا جائے ۔اور اگر کوئی شخص از راہ تقوی پرہیز کرے تو اچھی بات ہے۔
(۲): جی ہاں! فارغ اوقات میں کی جانے والی ملازمت یا کاروبار کی آمدنی حلال ہوگی، ادارے کی ناجائز شرط کی وجہ سے آمدنی پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا؛ البتہ وہ ملازمت یا کاروبا جائز ہونا چاہیے، حرام نہیں ہونا چاہیے۔
(۳): جی! نہیں، جیسا کہ اوپرمختصر تمہید میں ذکر کیا گیا۔
(۴): اگر ملازم آفس کے اوقات میں ادارے کے مفوضہ کام میں کوئی اختیاری کوتاہی نہیں کرتا ؛ بلکہ مفوضہ ذمہ دایاں بہ حسن وخوبی انجام دیتا ہے تو محض خارج میں دوسری ملازمت یا کاروبار کی وجہ سے ملازم کو کسی طرح کی تادیب کرنا سراسر ظلم وناجائز ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند