• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 149173

    عنوان: قسطوں کے کاروبار کے کیا احکام ہیں؟

    سوال: یہاں برطانیہ میں ایک کمپنی ہے جو بغیر کسی انٹریسٹ کے کار دیتی ہے، گاڑی تو کمپنی کی ہے مگر فائیننس (مالیات) دوسری کمپنی کے ذریعہ ہوتا ہے، ان کی ویب سائٹ ہے interest4free cars ( فری کار کے لیے انٹریسٹ لینا)، وہ گورے لوگ ہیں، میں نے ان سے خود دو بار بات چیت کی ہے، میں نے ان کو اسلامی نقطہ نظر سمجھایا کہ اسلام میں قسطوں کے کاروبار کے کیا احکام ہیں۔ باقی تو سب صحیح ہے مگر ایک شرط کہ اگر ایک قسط ادا نہ ہوئی تو وہ کمپنی نہیں بلکہ فائیننس (مالیات) والے 25 جرمانہ لگائیں گے، اسی کے متعلق میرا سوال ہے:۔ (۱)سب سے ضروری بات یہ ہے کہ فائیننس والے اگریہ جرمانہ نہ لگائیں تو ان کے پیسوں کا تحفظ کیسے ہوگا، ظاہر بات ہے کہ اکثر لوگ جرمانہ کی وجہ سے تو وقت پر قسط ادا کرتے ہیں۔ (۲) وقت پر قسط ادا نہ ہونے کے بعد جرمانہ تو یہاں سب بینک اور گورنمنٹ کے اداروں کا قانون ہوتا ہے ، اور آپ کو بھی پتا ہے بینک اور حکومت والے ایک دو بندوں کے لیے کیوں اپنا قانون بدلیں گے، اور نہ ہی ہمارا کوئی ان پر داوٴ چلتا ہے کہ ن کو منائیں کہ جرمانے کی شرط ہٹادیں۔ (۳) اگر جرمانے کی وجہ سے ہم یہ کار نہیں لے سکتے تو پھر ہم کو اپنے گھر سے بجلی، پانی ، گیس سب نکالنا چاہئے کیونکہ کہ بل بروقت ادا نہ کرنے کی صورت میں بھی تو ان پر جرمانہ دینا پڑتا ہے، یا تو زندگی درہم برہم ہو جائے گی، ہم تو سراپا سود ہی سود میں ڈوبے ہوئے ہیں، پھر تو ساری عمر سود سے چھٹکارا نہیں پاسکتے۔ برائے مہربانی تفصیلی جواب دیں، بندہ کو گاڑی کی اشد ضرورت ہے اور اتنے پیسے بھی پاس نہیں کہ نقد لے سکوں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 149173

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 810-758/L=6/1438

    قسطوں پر مذکورہ بالا طریقے پر گاڑی وغیرہ لینے میں اگر خود لینے والے کو یہ یقین ہو کہ وہ ہرقسط کی ادائیگی وقت پر کردے گا اور سود دینا نہ پڑے گا تو اس کے لیے اس طرح معاملہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند