• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 149104

    عنوان: طلبہ كو سزا نہ دینے كا قانون بنانا اور اس پر عمل درآمد نہ كرنے پر استاذ كو معطل كرنا كیسا ہے؟

    سوال: مفتیانِ شرعِ متین کی خدمتِ اقدس میں سوال یہ ہے کہ کیا کسی مدرسہ میں ذمہ دارانِ مدرسہ کی طرف سے اساتذہ کے لئے طلبہ کو کسی بھی طرح تنبیہ کرنے کی بالکل اجازت نہ دینا اور تنبیہ یا سزا دینے پر اس استاد کو مدرسہ سے اخراج کردینا امورِ مدرسہ اور دیوبندی نظریات کے مطابق ہے ؟ اس طرح کا قانون طے کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا مدرسہ ایسے ملک میں ہے جہاں کسی بھی کالج یا اسکول یا مدرسہ یا دار العلوم میں کسی طلبہ کو مارنا یا تنبیہ کرنا قانونی جرم ہے یہاں تک کہ کوئی بھی سزا نہیں دی جاسکتی ۔ مختلف مواقع میں اساتذہ نے اس تنبیہ کے مسائل میں کورٹ کی کاروائی کا بھی سامنا کیا جس کے نتیجے میں ہمارے مدرسے نے یہ قانون بنایا اور اساتذہ کرام کو اس حرکت میں پائے جانے پر اخراج کا فیصلہ کیا ہے ۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلہ میں ہمارے مدرسہ کو جلد رہنمائی فرمائیں تاکہ اگر یہ صحیح ہے اس کو برقرار رکھا جائے اور اگر نہیں تو دوسرے طریقوں سے بھی ہماری ضرور رہبری فرما ئیں ۔

    جواب نمبر: 149104

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 638-677/Sn=7/1438

    فقہاء نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ استاذ کو شرعاً یہ حق حاصل ہے کہ وہ طالب علم کی غلطی پر مناسب تنبیہ کرے یا تھوڑی پٹائی کرے؛ کیوں کہ ”ولی“ کی طرف سے دلالةً اس کی اجازت ہوتی ہے یجوز للمعلم أن یضربہ بإذنِ أبیہ نحو ثلاث ضرباتٍ ضربًا وسطًا سلیمًا لا بخشبة إلخ (حاشیة الطحطاوي علی الدر) وقال الشامي: وفیہا عن الروضة ولو أمر غیرہ بضرب عبدہ حلّ للمأمور ضربہ بخلاف الحرّ، قال: فہذا تنصیص علی عدم جواز ضرب ولد الآمر بأمرہ بخلاف المعلم؛ لأن المأمور یضربہ نیابةً عن الأب لمصلحة والمعلم یضربہ بحکم الملک بتملیک أبیہ لمصلحة الولد (درمختار مع الشامي: ۶/۱۳۰، زکریا) لیکن اب چوں کہ حالات کافی بدل چکے ہیں، ولی کی طرف سے دلالةً اجازت کی بات بھی پہلے کی طرح نہ رہی۔ نیز آپ کے یہاں حکومت کی طرف سے بھی سختی کے ساتھ منع ہے، اسی طرح بعض مرتبہ اساتذہ بچوں کو مارنے یا تنبیہ کرنے میں حدودِ شرع کی بھی رعایت نہیں کرتے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں ادارہ یہ قانون بناسکتا ہے کہ اساتذہ کا کام بچوں کو پڑھانا ہے، اگر کوئی بچہ سبق یاد نہیں کرتا یا غیرحاضری کرتا ہے تو خود تنبیہ نہ کریں اور نہ ہی اسے ماریں؛ بلکہ انتظامیہ کو اس کی اطلاع دیدیں، بہ وقت تقرری اساتذہ کو یہ بات بہ صراحت بتلادی جائے اگر پھر بھی اساتذہ متعدد بار اس کی خلاف ورزی کریں تو ادارہ انھیں معزول کرسکتا ہے، شرعاً اس کی گنجائش ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند