• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 148459

    عنوان: سرکاری ملازمت میں پارٹ ٹائم ملازمت کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق کہ زید اور بکر ایک سرکاری ادارے میں ملازمت کرتے ہیں زید کی تنخواہ تقریباً 20000 روپے ماہانہ ہے اور بکر کی تنخواہ تقریباً 22000 روپے ماہانہ ہے مگر بکر کے گھریلو اخراجات زیادہ ہیں اسکے لئے ان 22000 روپے میں اپنے گھریلو اخراجات چلانا کافی دشوار ہے . زید نے بکر سے کہا کے اگر تم (بکر) میرے (زید) کے پاس ڈیوٹی ٹائم کے بعد یا اپنی ڈیوٹی کو مکمل طور پر سر انجام دیتے ہوئے کچھ اضافی کام میرے پاس کرو تو میں تمہیں اسکا معاوضہ دونگا. اس پر بکر نے زید سے کہا کہ تم تو خود میری طرح ہی ایک ملازم ہو اور تم مجھے معاوضہ کیسے دے سکتے ہو؟زید نے کہا کہ مجھے میری ڈیوٹی کو سرانجام دیتے ہوئے بعض لوگ اپنی خوشی سے انعام کے طور پر کچھ روپے دیتے ہیں اور کچھ لوگوں سے میں خود درخواست کرکے پیسے مانگ لیتا ہوں سو اگر تم میرے پاس پارٹ ٹائم ملازمت کرنا چاہو تو میں تم کو ان ہی پیسوں میں سے اجرت (دیہاڑی) دونگا۔ سوال یہ ہے کہ بکر کا زید کے ساتھ اپنے گھریلو معاملات کو چلانے کے لیے مذکورہ معاملہ کرنا شرعی اعتبار سے کیا حیثیت رکھتا ہے ؟

    جواب نمبر: 148459

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 314-337/N=5/1438

    بکر کا زید کے پاس خارج اوقات میں ملازمت کرنا درست ہے، سرکاری ملازمت کے اوقات میں کسی دوسری ملازمت کا کام کرنا درست نہیں اگرچہ بکر اپنی سرکاری ملازمت کی تمام ذمہ داریاں بحسن وخوبی انجام دیتا ہو یا دے سکتا ہو؛ البتہ رشوت کی رقم سے تنخواہ کا معاملہ درست نہیں، بکر زید سے یہ کہے کہ آپ مجھے اپنی تنخواہ سے اجرت دیں، اگر وہ اس کے لیے تیار ہوجائے تو شرعاً اس کی اجرت میں کچھ حرج نہ ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند