معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 145329
جواب نمبر: 145329
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 016-238/L=3/1438
(۱) وعظ پر اجرت لینے کو متأخرین علماء نے جائز لکھا ہے اس لیے وعظ پر متعارف اجرت لینے میں مضایقہ نہیں، اور چونکہ خیرالقرون میں علماء قراء واعظین وغیرہ کے وظائف بیت المال سے مقرر ہوتے تھے، اس لیے خاص اس سلسلے میں خیر القرون میں کسی فنڈ کا ہونا ضروری نہیں، البتہ عموم سے استدلال کیا جاسکتا ہے، اسی بنا پر فقہاء متأخرین نے دیگر طاعات امامت، اذان، تعلیم کی اجرت کو جائز لکھا ہے۔
(۲) اگر آنے جانے سے ایک دوسرے میں ربط او رمحبت پیدا ہو جانے کی وجہ سے اجلاسوں میں ایک دوسرے کو اپنے یہاں مدعو کرتے ہوں تو مضائقہ نہیں؛ البتہ محض روپئے کے حصول یا دیگر اغراضِ فاسدہ کی بنا پر ایک دوسرے کو مدعو کرنا نامناسب ہے اس سے احتراز ضروری ہے والأمور بمقاصدہا۔
(۳) اگر کسی خاص وجہ سے جانے والا ہوائی جہاز کے ٹکٹ کا مطالبہ کرتا ہے مثلاً: وقت کی تنگی ہے وغیرہ تو اس میں حرج نہیں، ورنہ بلا ضرورت اس کا مطالبہ مناسب نہیں چندہ کی رقمیں قوم کی امانت ہوتی ہیں جن میں احتیاط سے کام لینا ہر ایک پر ضروری ہے۔
(۴) کیوں نہیں! مقامی علماء بھی اس کے لیے کافی ہو سکتے ہیں، البتہ بالعموم مقامی علماء کی قدر وہاں کے عوام کے دلوں میں نہیں ہوتی ہے، اس لیے باہر سے علماء کے بلانے کا رواج ہے۔
(۵) ہر ایک کو تو حساب و کتاب کے مطالبہ کا حق نہیں البتہ وہاں کے مقتداء اور بڑے حضرات مطالبہ کرسکتے ہیں اور بہتر یہی ہے کہ چندہ وصول کرنے والے حضرات ہی چندہ کا پورا حساب تیار کرکے رکھیں تاکہ ہر ایک کو دکھایا جا سکے۔
(۶) مروجہ طرز پر جلسہ جلوس کا انعقاد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نہیں تھا البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بوقتِ ضرورت و حسب احوال وقتاً فوقتاً اپنے اصحاب کو نصائح فرمایا کرتے تھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند