• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 14147

    عنوان:

    کیا کرایہ کی جگہ جس میں ڈپوزٹ ہو وراثت میں شامل کی جاسکتی ہے؟ (۲)خود کے باپ سے پیسہ لے کر کوئی دکان خریدتا ہے تو کیا اس خریدی ہوئی دکان میں سے باپ کے انتقال کے بعد وراثت جاری ہوگی؟ یا جس نے خریدا تھا اس کی ذاتی ملکیت ہوگی؟

    سوال:

    کیا کرایہ کی جگہ جس میں ڈپوزٹ ہو وراثت میں شامل کی جاسکتی ہے؟ (۲)خود کے باپ سے پیسہ لے کر کوئی دکان خریدتا ہے تو کیا اس خریدی ہوئی دکان میں سے باپ کے انتقال کے بعد وراثت جاری ہوگی؟ یا جس نے خریدا تھا اس کی ذاتی ملکیت ہوگی؟

    جواب نمبر: 14147

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1070=1070/م

     

    (۱) کرایہ کی جگہ خواہ دوکان ہو یا مکان کرایہ دار کی ملکیت نہیں ہوتی ہے، لہٰذا اگر کرایہ دار کا انتقال ہوجائے تو وہ کرایہ کی جگہ اس کی وراثت میں شامل نہیں ہوگی، البتہ جو رقم فکس ڈپوزٹ کے طور پر کرایہ کا معاملہ کرتے وقت جمع کی ہوگی جس کو پگڑی کہتے ہیں، جو مالک بالکل شروع میں ہرماہ کرایہ کے علاوہ ایڈوانس یکمشت رقم جمع لے لیتا ہے وہ کرایہ دار کی وراثت میں شامل ہوگی۔

    (۲) اگر باپ نے بیٹے کو روپیہ بطور ملکیت نہیں دیا ہے مثلاً اس کو ہبہ وغیرہ نہیں کیا ہے بلکہ اس کو دوکان خریدنے کے لیے وکیل بالشراء کی حیثیت سے دیا ہے، پھر بیٹا اس روپیہ سے دوکان خریدلیتا ہے تو وہ دوکان باپ کی ملکیت شمار ہوگی، جس میں باپ کی وراثت جاری ہوگی، اور اگر باپ نے بیٹے کو روپیہ ہبةً دیدیا ہے، تو اس روپیہ سے خریدی ہوئی دوکان بیٹے کی ذاتی ملکیت ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند