• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 13222

    عنوان:

    میں ایک مکان خریدنے کی تلاش میں تھا۔ اس کے لیے میں نے مختلف زمین کا کاروبار کرنے والے دلالوں سے تعاون کے لیے کہا۔ فروری 2008میں ایک بھائی ( عامر) نے مجھ کو گلشن جوہر میں ایک مکان دکھایا اور اس مکان کے مالک ( یحی) کے ساتھ ایک میٹنگ کا بندوبست کیا۔ اس میٹنگ میں وہ دلال بھی موجود تھا ، قیمت کی وجہ سے ہمارا سودا فائنل نہیں ہوسکا۔ اس کے بعد اس دلال نے مجھ کو مختلف مکان دکھایا مختلف علاقوں میں جیسے گلشنِ معمار، گلشن اقبال، سی پی برار سوسائٹی، دھوراجی کالونی وغیرہ اور مختلف مالکوں کے ساتھ میٹنگ بھی کروائی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نومبر2008میں مجھے شعیب ابن یحی اس مکان کے مالک جن سے میری میٹنگ فروری 2008میں ہوئی تھی کی طرف سے ایک فون موصول ہوا اور انھوں نے مکان کے بارے میں میری رائے کے بارے میں پوچھا۔ میں نے کہا بہتر ہے، میں اس کے گھر گیا سودا کو مکمل کرنے کے لیے، اس میٹنگ کے دوران میں نے اپنی پیشکش کی لیکن ....

    سوال:

    میں ایک مکان خریدنے کی تلاش میں تھا۔ اس کے لیے میں نے مختلف زمین کا کاروبار کرنے والے دلالوں سے تعاون کے لیے کہا۔ فروری 2008میں ایک بھائی ( عامر) نے مجھ کو گلشن جوہر میں ایک مکان دکھایا اور اس مکان کے مالک ( یحی) کے ساتھ ایک میٹنگ کا بندوبست کیا۔ اس میٹنگ میں وہ دلال بھی موجود تھا ، قیمت کی وجہ سے ہمارا سودا فائنل نہیں ہوسکا۔ اس کے بعد اس دلال نے مجھ کو مختلف مکان دکھایا مختلف علاقوں میں جیسے گلشنِ معمار، گلشن اقبال، سی پی برار سوسائٹی، دھوراجی کالونی وغیرہ اور مختلف مالکوں کے ساتھ میٹنگ بھی کروائی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نومبر2008میں مجھے شعیب ابن یحی اس مکان کے مالک جن سے میری میٹنگ فروری 2008میں ہوئی تھی کی طرف سے ایک فون موصول ہوا اور انھوں نے مکان کے بارے میں میری رائے کے بارے میں پوچھا۔ میں نے کہا بہتر ہے، میں اس کے گھر گیا سودا کو مکمل کرنے کے لیے، اس میٹنگ کے دوران میں نے اپنی پیشکش کی لیکن شعیب او ریحی نے منع کردیا اور سودا پورا نہ ہوسکا۔ ایک ہفتہ کے بعد شعیب میری آفس میں آئے اور پیشکش کی جو کہ میری متوقع رقم کے قریب تھی اس کے بعد میں نے ان کی پیشکش کو قبول کرلیا اور ان کے مکان کی فروخت زبانی طور پر پوری ہوگئی اگلے دن شعیب اپنے والد یعنی محترم یحی کے ساتھ آئے اور ہم نے اپنی فروخت کو کاغذی شکل دی اور میں نے ایک لاکھ روپیہ بطور ٹوکن کے ادا کیا۔ پوری او رآخری ادائیگی اگلے پندرہ دن کے اندر کی جانی تھی۔ اب عامر اپنی دلالی کی فیس مانگ رہا ہے۔ جب کہ وہ دلالی کی فیس کا دعوی کرنے کا حق نہیں رکھتا ہے کیوں کہ شعیب نے مکان کے بارے میں مجھ کو فون کیا تھا اور میں نے معاہدہ کے وقت اور ادائیگی کے وقت اس کی مدد کبھی بھی نہیں لی۔ اوپر مذکور صورت میں مجھے بتائیں کہ کیا وہ دلالی کی فیس لینے کا حق رکھتا ہے؟ والسلام

    جواب نمبر: 13222

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1342=1055/ھ

     

    جب عامر (دلال) نے فروری ۲۰۰۸ء میں مختلف مکانات دکھلائے اور کوئی معاملہ طے نہ ہوا اور عامر کے ساتھ آپ کا معاملہ ختم ہوگیا۔ پھر اس کے بعد شعیب (مالک مکان) نے بغیر توسط عامر کے تنہا آپ کے ساتھ گفت وشنید کرکے مکان کی بیع وشراء تام کرلی جس میں عامر کا کچھ عمل دخل نہیں تو ایسی صورت میں وہ دلالی کی فیس کا مستحق نہیں، فیس کا مطالبہ اور مانگ کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند