• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 13162

    عنوان:

    پیسہ کی سرمایہ کاری کرنے کی ایک اسکیم ہے۔ سرمایہ کاری کی مدت اس طرح ہے کہ میں ایک لاکھ چالیس ہزار پانچ سال کے لیے دوں گا تو بدلہ میں کمپنی مجھ کو ہر ماہ چھہتر سو روپیہ دے گی پانچ سال تک او راخیر میں کمپنی پچاس ہزار واپس کرے گی ایک لاکھ چالیس ہزار میں سے جس کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ یہ کمپنی ممبئی کی ہے، ان کے مطابق ہم سے لیا ہوا پیسہ سونا، کار، اور زمین کی تجارت میں لگاتے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ کیا اس طرح کی سرمایہ کاری اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    پیسہ کی سرمایہ کاری کرنے کی ایک اسکیم ہے۔ سرمایہ کاری کی مدت اس طرح ہے کہ میں ایک لاکھ چالیس ہزار پانچ سال کے لیے دوں گا تو بدلہ میں کمپنی مجھ کو ہر ماہ چھہتر سو روپیہ دے گی پانچ سال تک او راخیر میں کمپنی پچاس ہزار واپس کرے گی ایک لاکھ چالیس ہزار میں سے جس کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ یہ کمپنی ممبئی کی ہے، ان کے مطابق ہم سے لیا ہوا پیسہ سونا، کار، اور زمین کی تجارت میں لگاتے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ کیا اس طرح کی سرمایہ کاری اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 13162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 855=855/م

     

    معاملے کی مذکورہ صورت اصولِ مضاربت کے خلاف ہے، ہرماہ چھہتر سو (7600) متعین طور پر دینے کا معاملہ فاسد ہے، پھر نقصان کی صورت میں کمپنی اور آپ کے درمیان کیا ضابطہ طے ہوا ہے؟ یہ واضح نہیں۔ مضاربت کے اصول وشرائط فقہی کتابوں میں مذکور ہیں، ان کا مطالعہ کرلیا جائے اور اسی کے مطابق معاملہ کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند