• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 130976

    عنوان: نئے پینشن پلان

    سوال: (۱) نئے پینشن پلان میں ملازم سے ایک متعین رقم لی جاتی ہے اور اتنی ہی رقم حکومت بھی ادا کرتی ہے اور ایسے ریٹائر مینٹ تک چلتا رہتا ہے اس پر سود بھی حکومت دیتی ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ رقم سود کے ساتھ جائز ہوگی؟ جوکہ ریٹائرمینٹ کے بعد بطور پینشن کے ملے گی۔ (۲) سرکاری ملازموں کو ایک طے شدہ رقم کے بعد ٹیکس دینا ہوتا ہے، تو کیا ٹیکس میں پیسہ دینے سے بچنے کے لیے کوئی پالیسی یا این ایس سی (nsc) یا اور کوئی پلان خریدا جاسکتا ہے؟ (۳) سرکار آج کل سونے کو ایک گرام سے لے کر ۵۰۰/ گرام تک بیچ رہی ہے، پانچ سال سے آٹھ سال کی مدت کے لیے، لیکن اس مدت کے دوران سرکار سونے کے عوض میں جتنا پیسہ جمع ہوگا اس پر سود دے گی اور آخر میں آرہی رقم اور سود کو جوڑ کر جو ٹوٹل بنے گا اس کو شمار کرکے بدلے میں اتنا سونا دے گی۔ کیا یہ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 130976

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1118-1225/B=2/1438
    (۱) اگر سرکاری ملازم کی تنخواہ میں سے ہرماہ ایک معین رقم ملازم کے قبضہ میں آنے سے قبل کاٹ لی جاتی ہے، تو اس میں اتنی ہی رقم کا اضافہ کرنا اور مزید سود دینا یہ لینا ملازم کے لیے درست رہے گا، کیونکہ سرکار نے خود ہی کاٹا ہے اور خود ہی اضافہ کیا ہے اور خود ہی سود کے نام سے مزید اضافہ کیا ہے اس میں کوئی سودی معاملہ نہیں ہوا ہے، یہ تو سرکار اپنی طرف سے خوشی سے ملازم کو عطیہ دیا ہے اور انعام سے نوازا ہے، یہ سود نہیں۔ ملازم اس رقم کو لے سکتا ہے اور اپنی جملہ ضروریات میں صرف کرسکتا ہے۔
    (۲) اس پالیسی اور پلان کی وضاحت فرما کر سوال کریں۔
    (۳) یہ صورت جائز ہے بشرطیکہ سود کا پیسہ نہ ملے بلکہ اس کے بدلے میں سونا ملے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند