معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 130973
جواب نمبر: 13097330-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1476-1479/H=01/1438
اگر وہ مشاورتی کمپنیاں آپ کو نوکری دلوانے میں دوڑ دھوپ اور جدو جہد کرتی ہیں اور اس کی اجرت صاف مقرر کرکے لے لیتی ہیں تو لینے دینے کی گنجائش ہے اور نوکری حاصل ہوجانے پر آپ اپنے کارہائے مفوضہ کو انجام دے دیں اور اس کی اجرت اور تنخواہ ملے گی وہ بھی حلال ہے کوئی اگر آپ کو شبہ یا اشکال ہے تو اس کو صاف واضح لکھ کر معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
نام عارف سید ہے۔ میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا اسلام میں ورکر یا
مزدور کو کم سے کم تنخواہ دینے کا کوئی مسئلہ ہے۔ میرا گجرات میں ہوٹل ہے اور ابھی
میں لندن میں ہوں۔ انڈیا اورلندن دونوں جگہ پر میں نے دیکھا ہے کہ لوگ ورکر کے پاس
سے کام پورے گھنٹے لیتے ہیں اور مزدوری بالکل کم دیتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟ ہر
ملک نے کم سے کم اجرت کے قانون بنا رکھے ہیں ۔کیا ہم مسلمان اس قانون سے بندھے
ہوئے ہیں؟ اسلام تو کہتاہے کہ مزدور کو پسینہ سوکھنے سے پہلے مزدوری دے دو۔ تو
مجھے یہی پوچھنا ہے کہ کیا کم مزدوری دے کر پورا کام لینا ظلم نہیں ہے۔ مزدور اپنی
مجبوری سے کام کرتا ہے اور ہم اس کی مجبوری جان کر اس کا سوسن کرتے ہیں۔ ہمیں پتہ
ہے کہ یہ اتنے کم پیسے سے بھی کام کرنے والا ہے۔ توکیا یہ ظلم نہیں ہے؟ تو اسلام
اس کے بارے میں کیا کہتا ہے اس کے بارے میں کوئی مسئلہ یا فتوی ہے؟ اگر ہے تو اس
کو سب مسجد میں کیوں لگایا نہیں جارہا ہے؟ ...
کیا اسٹاک ایکسچینج کا کاروبار اور بروکرج ہاؤس (دلالی) کا کام شریعت کی روشنی میں درست ہے؟
441 مناظرمیں
ایک سرکاری ملازم ہوں اور دس سال تک نوکری کی۔ جوکچھ میں نے کمایا تھا میں نے اپنے
والد کو د ے دیا تھا۔ میرے نام پر کوئی مکان نہیں ہے۔ میں نے اپنے والد کو تقریباً
چھ لاکھ روپیہ نقد دیا ہے۔ میری شادی کے دس سال بعد تمام علاج کے باوجود بھی میرے
کوئی اولاد نہیں ہے۔ اب میرے والد، میری بہن اور اس کا شوہر مجھ کو ، میری بیوی کو
اور میرے ساس سسر کو گالی دیتے ہیں۔میرے والد صاحب نے مجھ کو دو مرتبہ پراپرٹی سے
کوئی حصہ نہ دینے کی دھمکی دی ہے جس کو انھوں نے اوپر مذکور پیسہ سے خریدا ہے اور
آبائی مکان سے۔ اکثر وہ مجھ کو دوسری شادی کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں، جو کہ
سرکاری قانون کے مطابق جائز نہیں ہے۔ میرے نام پر حتی کہ ایک کمرہ کا بھی مکان
نہیں ہے۔ اس بنیاد پر وہ مجھ کو گالی دیتے ہیں جس کی وجہ سے میں ذہنی طور پر مایوس
ہوں اورذہنی ٹینشن کی وجہ سے اکثر بیمار پڑ جاتا ہوں۔برائے کرم مجھ کو درج ذیل پر
فتوی عنایت فرماویں: (۱)کیا
والد کو اپنے بچوں کو گالی دینے کا حق ہے؟ (۲)وہ ہمیشہ مجھ سے زیادہ
سے زیادہ زمین خریدنے کو کہتے ہیں جیسے کہ بائیس لاکھ کا آم کا باغ، جس کو میں
اپنی آمدنی سے نہیں خرید سکتاہوں۔ کیا ان کو اس کا حق ہے؟ ان کا یہ ماننا ہے کہ
میرے پاس رشوت کی رقم ہوتی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے پاس رشوت کی رقم نہیں
ہے؟....
پراپرٹی
ڈیلر خریدنے وبیچنے والے سے کمیشن لیتا ہے
مسئلہ ذیل کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں۔ ایک کمپنی گاڑیوں کو لیز پر،کرایہ پرلینے اور دینے کا کام کرتی ہے۔ اس کمپنی میں کوئی بھی شخص دیڑھ لاکھ کی رقم کے ساتھ شرکت کرسکتا ہے۔ کمپنی ہر ماہ سات ہزار روپیہ ادا کرتی ہے پانچ سال تک اور پانچ سال کے اخیر میں کمپنی پچاس ہزار بھی ادا کرے گی۔ اور معاہدہ پورا ہوجائے گا۔ زید مذکور ہ بالا کاروبار میں شرکت کرنے کا متمنی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ (۱)کیا زید اوپر مذکور کاروبار میں شریک ہوسکتاہے ؟اورکیا یہ کاروبار بیع کی تعریف کے اندر داخل ہے؟ (۲)ربو کیا ہے؟ جیسا کہ انگریزی کے کچھ مفسرین اس کو ظالمانہ سود ہے کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ عام سود نہیں ہے ، واضح طور پر دونوں کے درمیان فرق ہے۔آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس مسئلہ کو قرآن اورحدیث کی روشنی میں واضح فرمائیں۔
307 مناظرگاڑی کرایہ پر دے کر آدھا آدھا نفع مقرر کرنے کا حکم
1635 مناظر