• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 12143

    عنوان:

    مفتی صاحب اصلاح فرمائیں سب کا بھلا ہوگا ان شاء اللہ ۔ (۱)میں نے گھر کی تعمیر کا کام شروع کیا اورپیسہ نہ ہونے کی وجہ سے کام آدھے پر روک دیا۔ میرے بھائی نے مجھ سے کہا کہ میں اپنے پیسوں سے گھر مکمل کراتا ہوں اس کے بعد کرایہ پر دوں گا مثلا پانچ چھ ہزار تک کرایہ میں لوں گا جب تک کے آپ میرے پیسے نہ لوٹادو(دنوں کی مدت کی کوئی قید نہیں جب بھی سہولت ہو)۔ کیا بھائی پر وہ کرایہ حلال ہے،کیا ایسا کر سکتے ہیں (رقم کوئی بھی متعین نہیں کی ہے)؟

    سوال:

    مفتی صاحب اصلاح فرمائیں سب کا بھلا ہوگا ان شاء اللہ ۔ (۱)میں نے گھر کی تعمیر کا کام شروع کیا اورپیسہ نہ ہونے کی وجہ سے کام آدھے پر روک دیا۔ میرے بھائی نے مجھ سے کہا کہ میں اپنے پیسوں سے گھر مکمل کراتا ہوں اس کے بعد کرایہ پر دوں گا مثلا پانچ چھ ہزار تک کرایہ میں لوں گا جب تک کے آپ میرے پیسے نہ لوٹادو(دنوں کی مدت کی کوئی قید نہیں جب بھی سہولت ہو)۔ کیا بھائی پر وہ کرایہ حلال ہے،کیا ایسا کر سکتے ہیں (رقم کوئی بھی متعین نہیں کی ہے)؟

    جواب نمبر: 12143

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 976=917/ب

     

    صورتِ مذکورہ میں آپ کا مکان کرایے پر دے کر بھائی کے لیے کرایہ لینا شرعاً ناجائز ہے، یہ سود ہوگا جو حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند