• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 8146

    عنوان:

    میں نے خانہ کعبہ (مسجد حرام میں بیٹھ کر ایک قسم کھائی تھی کہ فلاں شخص سے بات نہیں کروں گا جب تک کہ وہ مجھ سے فلاں معاملہ پر اکتفا نہ کرلے․․․بعد میں میں نے اس سے بات کرلی۔ اب میں کیا کروں؟ اس کا کیا کفارہ ہے؟ کیایہ بہت بڑا گناہ ہے؟ مجھے بتائیں۔

    سوال:

    میں نے خانہ کعبہ (مسجد حرام میں بیٹھ کر ایک قسم کھائی تھی کہ فلاں شخص سے بات نہیں کروں گا جب تک کہ وہ مجھ سے فلاں معاملہ پر اکتفا نہ کرلے․․․بعد میں میں نے اس سے بات کرلی۔ اب میں کیا کروں؟ اس کا کیا کفارہ ہے؟ کیایہ بہت بڑا گناہ ہے؟ مجھے بتائیں۔

    جواب نمبر: 8146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1637=1556/د

     

    اگر شخص مذکور سے بات کرنا دینی یا دنیوی لحاظ سے بہتر تھا تو آپ نے اچھا کیا کہ اس سے بات کرنا شروع کردیا، کوئی حرج نہیں۔ البتہ بات کرنے سے آپ کی قسم ٹوٹ گئی جس کا کفارہ ادا کرنا آپ پر واجب ہے، کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھرکر کھانا کھلادیں یا خشک غلہ ایک کو چھ سو تینتیس گرام (1.633kg) کے حساب سے دس مسکینوں میں سے ہرایک کو دیدیں۔ یا ایک ایک جوڑا کپڑا دس مسکینوں کا بنا کر انہیں دیدیں۔ اگر آپ بہت غریب ہیں کہ مذکورہ دونوں قسم کے کفارے ادا نہیں کرسکتے تو تین دن کا روزہ رکھ لیں، آپ کا کفارہ ادا ہوجائے گا، اور گناہ ساقط ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند