عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 64187
جواب نمبر: 64187
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 683-683/Sd=9/1437 (۱) امام صاحب کا بتایا ہوا مسئلہ صحیح تھا، نذر مانی ہوئی چیز کووہی لوگ کھا سکتے ہیں، جو زکات اور صدقات واجبہ کے مستحق ہیں، خود نذر ماننے والے کے لیے اور صاحب نصاب کے لیے اُس کا کھانا جائز نہیں ہے؛ لہذا صورت مسئولہ میں اگر امام صاحب صاحبِ نصاب نہیں تھے اور نذر ماننے والے نے جانور اُن کو ہبہ کر دیا تھا، پھر امام صاحب نے اُس کا گوشت گاوٴں میں صاحب نصاب اور غیر صاحب نصاب سب کے یہاں بھیج دیا، تو سب کے لیے اُس گوشت کا استعمال جائز ہوگیا، اب صاحب نصاب افراد بھی اس کا گوشت کھا سکتے ہیں۔ (۲) بھینس کی نذر مان کر گائے ذبح کرنا یا اس کا برعکس کرنا جائز ہے۔ قال الحصکفي: باب المصرف، أي مصرف الزکاة والعشر، قال ابن عابدین: وہو مصرف أیضا لصدقة الفطر والکفارة والنذر واغیر ذلک من الصدقات الواجبة۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/۲۸۳، کتاب الزکاة، باب المصرف، ط: زکریا) وقال ابن عابدین: وان وجبت بہ (النذر) فلا یأکل منہا شیئا، ولا یطعم غنیا ًسواء کان الناذر غنیا أو فقیرا؛ لأن سبیلہا التصدق، ولیس للمتصدق ذلک۔ (رد المحتار: ۹/۴۷۳، کتاب الأضحیة، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند