عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 59782
جواب نمبر: 59782
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 863-680/D=8/1436-U قرآن خوانی میں مروجہ رسوم کا التزام کرنا دعوت اور کھانے کا اہتمام کرنا بدعت ہے۔ بعض رسوم کے اعتبار سے اسے مکروہ بھی کہہ سکتے ہیں جیسا کہ فقہاء نے لکھا ہے اور بعض رسوم کے اعتبار سے یہ بدعت میں داخل ہے، جیسا کہ فقہاء نے اس کی بھی تصریح کی ہے۔ ویکرہ اتخاذ الطعام من أہل المیت لأنہ شرع في السرور لا في الشرور وہي بدعة قبیحة․ (شامي: ۱/۶۶۴) ورنہ قرآن پڑھ کر ایصالِ ثواب کردینا جس میں رسوم مروجہ کا التزام نہ ہو جائز ہے بلکہ احادیث سے ثابت ہے، قال الہندیة: یستحب عند زیارة القبور قراء ة سورة الإخلاص فإنہ بلغنی من قرأہا سبع مرات إن کان ذلک المیت غیر مغفور لہ یغفر لہ وإن کان مغفورا لہ غفر لہذا القاری ووہب ثوابہ للمیت․ (۵/۳۵۰ ہندیہ) قال الشامي: یقرأ سورة یٰس لما ورد من دخل المقابر فقرأ سورة یٰس خفف اللہ عنہم یومئذ وکان لہ بعد دفن فیہا حسنات․ (شامي: ۱/۶۶۶) وعن أنس رضي اللہ عنہ یرفعہ من دخل المقابر فقرأ یٰسن خفف اللہ عنہم یومئذ ومن زار قبر والدیہ أو أحدہما فقرأ عندہ أو عندہما یٰس غفر لہ․ (عمدة القاري: ۱/۸۷۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند