عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 5025
مجھے کچھ نوجوانوں کی غلط صحبت کی وجہ سے بری عادت کی لت لگ گئی ہے، جن سے میں نجات حاصل کرنا چاہتا ہوں، لیکن نفس کے آگے مجبور ہو جاتا ہوں۔ گزشتہ دنوں میں نے نیت کی کہ دوبارہ اگر میں نے مشت زنی کی تو میں ایک مہینہ تک ہر نماز کے ساتھ ۲/رکعت نفل زیادہ پڑھوں گا، اس نیت کرنے سے مجھے بہت فائدہ بھی ہوا، مگر مہینہ کے اٹھائیسویں دن کو میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا، اور دوبارہ سے وہ عمل کردیا جس سے میں بچنا چاہتا تھا۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔ آیا مجھے اپنی اس نیت کو توڑنے کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا یا صرف استغفار کر کے دوبارہ نیت کرلوں؟ مجھے اس بات سے بھی آگاہ کریں کہ میرا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟
مجھے کچھ نوجوانوں کی غلط صحبت کی وجہ سے بری عادت کی لت لگ گئی ہے، جن سے میں نجات حاصل کرنا چاہتا ہوں، لیکن نفس کے آگے مجبور ہو جاتا ہوں۔ گزشتہ دنوں میں نے نیت کی کہ دوبارہ اگر میں نے مشت زنی کی تو میں ایک مہینہ تک ہر نماز کے ساتھ ۲/رکعت نفل زیادہ پڑھوں گا، اس نیت کرنے سے مجھے بہت فائدہ بھی ہوا، مگر مہینہ کے اٹھائیسویں دن کو میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا، اور دوبارہ سے وہ عمل کردیا جس سے میں بچنا چاہتا تھا۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔ آیا مجھے اپنی اس نیت کو توڑنے کا کفارہ ادا کرنا پڑے گا یا صرف استغفار کر کے دوبارہ نیت کرلوں؟ مجھے اس بات سے بھی آگاہ کریں کہ میرا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 5025
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 836=971/ب
صورتِ مسئولہ میں آپ نے الفاظ قسم زبان سے نہیں نکالا جس کی وجہ سے آپ کی قسم منعقد نہیں ہوئی اورنہ ہی آپ پر کفارہ لازم ہے، لہذا پھر دوبارہ اس کی نیت کرکے اس عمل بد سے دور رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند