• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 48200

    عنوان: اگر زبان سے نذر نہیں مانی صرف دل میں ارادہ كیا تو كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ھیں علمائے د ین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں خالد اپنی آمد نی میں سے کچھ حصہ صدقہ کیلئے وقف کرتاہے ۔ پھر یہ رقم مدارس، یا غرباپر تقسیم کردیتاہے ۔ (۱) ایک ملاقاتی نے خالد سے کچھ قرض لیاہے جوکافی عرصے سے واپس نہیں لوٹایاواپسی کی کوئی امید بھی نہیں، خالد نے اَجرت طے کرکے کسی جگہ پرکام کیا،اختتام پراسے کچھ نہیں ملا،ملنے کی امید بھی ختم ہوئی۔ ان دونوصورتوں میں خالد جمع کی ہوئی رقموں میں سے وصول کرے ( یاکسی قد ر لیکر) باقی تقسیم کردے (یا اس سے بہترکوئی اورتد بیربتائیں) یہ جائزہے یا نہیں۔ (۲) میرے د وست نے کورٹ میں جاکربالغ لڑکی سے نکاح کرلیا جسپراسکے گھروالے سخت ناراض ھیں وہ کہتے ھیں ھم ایسے نکاح کونہیں مانتے دوبارہ نکاح کرو؟آیا اسکود و بارہ نکاح کی ضرورت ہے یانہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں مد لل ومفصل جواب سے مطلع فرمائیں،نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 48200

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1267-259/D=11/1434-U مذکور فی السوال رقم صدقہ کے طور پر اگر صرف الگ کرتا ہے، وقف کا تلفظ زبان سے نہیں کہتا یا اس سے پہلے اس نے زبان سے نذر (منت) بھی نہیں مانی ہے مثلاً کہ میں اپنی آمدنی سے اس قدر صدقہ کیا کروں گا تو ان دونوں صورتوں میں وہ رقم خالد ہی کی ملکیت ہے بوقت ضرورت وہ خود بھی استعمال کرسکتا ہے۔ اور اگر وقف یا نذر کے الفاظ زبان سے کہہ دیے ہیں تو پھر خود اس رقم کا استعمال کرنا جائز نہیں بلکہ غربا مساکین پر خرچ کرنا واجب ہے۔ (۲) کورٹ میں نکاح کس طرح کیا تھا؟ اسکی تفصیل لکھیں۔ دو گواہوں کے سامنے احتیاطاً دوبارہ نکاح پڑھادیا جائے، حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند