• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 175418

    عنوان: کلاس کے بچوں کو کھلانے کی نذر کا حکم

    سوال: سوال یہ تھا کہ میں نے ایک نذر مانی ہوئی ہے 1000 روپئے اپنے درجہ کے طلباء کو دینے کیلئے اور وہ میں خود نہیں کھا سکتا لیکن اگر اس کے ساتھ دوسرے دوست کچھ پیسے ملانا چاہتے ہیں۔ تو پھر اس کو کیا میں کھا سکتا ہوں؟ جزاکم اللہ اسداللہ پشاور

    جواب نمبر: 175418

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:393-276/SN=4/1441

    درجہ کے طلبہ (جن میں مستحق غیر مستحق ہر طرح کے ہوسکتے ہیں) کو1000/روپیے دینے کی جو نذر آپ نے مانی ہے ، یہ شرعا منعقد توہوگئی دیکھیں: فتاوی دارالعلوم دیوبند، 12/81،سوال:35، ط: کراچی، احسن الفتاوی 5/483،ط: زکریا)؛ لیکن نذر کا کھانا یا نذر کی رقم مالداروں کو دینا یا ان کا لینا شرعا جائز نہیں ہے ؛ اس لیے آپ ایک ہزار روپیے غربا کو دیدیں، آپ کے درجے میں جو غریب طلبہ ہوں انھیں بھی دے سکتے ہیں، اگر آپ ساتھیوں کے ساتھ کچھ کھانا چاہتے ہیں تو اپنی کسی اور رقم سے کھالیں ۔ نوٹ : یہ جواب اس تقدیر پر ہے کہ آپ نے زبان سے کہہ کر(مثلا)اس طرح نذر مانی ہو کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں درجہ کے بچوں کو ایک ہزار روپیہ دوں گا، اگر صورت حال مختلف ہو تو تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کرلیں؛ البتہ یہ واضح رہے کہ اگر آپ نے زبان سے نہ کہا ہو تونذ ر بہر حال منعقد نہیں ہوئی ، ایسی صورت میں ایفا ضروری نہیں ہے ، نیز اگر آپ طلبہ کو کھلاتے ہیں تو اس میں سے آپ کا خود کھانا بھی جائز ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند