عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 168634
جواب نمبر: 168634
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:630-732/L=8/1440
متعدد ایمان کی صورت میں تداخل ِ کفارہ کا حکم مختلف فیہ ہے ،احوط یہ ہے کہ ہرایک کا الگ الگ کفارہ ادا کیا جائے۔
(قولہ وتتعدد الکفارة لتعدد الیمین) وفی البغیة: کفارات الأیمان إذا کثرت تداخلت، ویخرج بالکفارة الواحدة عن عہدة الجمیع. وقال شہاب الأئمة: ہذا قول محمد. قال صاحب الأصل: ہو المختار عندی. اہ. مقدسی، ومثلہ فی القہستانی عن المنیة.(الدر المختارمع رد المحتار ۵/۴۸۶، ط:زکریا دیوبند)
قال فی الظہیریة ولو قال واللہ والرحمن والرحیم لا أفعل کذا ففعل ففی ظاہر الروایة تلزمہ ثلاث کفارات، ویتعدد الیمین بتعدد الاسم لکن بشرط تخلل حرف القسم وتمامہ فی البحر والمنح ولو قال واللہ واللہ لا أفعل کذا یتعدد الیمین فی ظاہر الروایة․ (مجمع الأنہر فی شرح ملتقی الأبحر۲/۲۶۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند