عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 166531
جواب نمبر: 166531
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:199-222/sd=3/1440
سوال میں جو صورت لکھی گئی ہے ، فقہاء کی تصریحات کے مطابق اس کی حیثیت ظاہر میں نذر کی ہے اور معنی یمین کی ہے ، لہذا جتنی بار قسم ٹوٹی ہے ، یا تو اتنے کفارے اداء کرنے لازم ہونگے ، یعنی: اَسّی کفارے اداء کیے جائیں( ایک کفارہ میں یا تو دس مسکین کو کھانا کھلانا اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو، تو پے در پے تین روزے رکھنا لازم ہوتا ہے ) یا نذر پوری کرنا لازم ہوگا، یعنی :اسی دن ایک ہزار نفلیں پڑھنی ہوں گی ، حاصل یہ ہے کہ آپ کو دونوں کا اختیار ہے۔
قال الحصکفی : (ثُمَّ إنَّ) الْمُعَلَّقَ فِیہِ تَفْصِیلٌ فَإِنْ (عَلَّقَہُ بِشَرْطٍ یُرِیدُہُ کَأَنْ قَدِمَ غَائِبِی) أَوْ شُفِیَ مَرِیضِی (یُوَفِّی) وُجُوبًا (إنْ وُجِدَ) الشَّرْطُ (وَ) إنْ عَلَّقَہُ (بِمَا لَمْ یُرِدْہُ کَإِنْ زَنَیْت فُلَانَةَ) مَثَلًا فَحَنِثَ (وَفَّی) بِنَذْرِہِ (أَوْ کَفَّرَ) لِیَمِینِہِ (عَلَی الْمَذْہَبِ) لِأَنَّہُ نَذْرٌ بِظَاہِرِہِ یَمِینٌ بِمَعْنَاہُ فَیُخَیَّرُ ضَرُورَةً۔ قال ابن عابدین : (قَوْلُہُ لِأَنَّہُ نَذْرٌ بِظَاہِرِہِ إلَخْ) لِأَنَّہُ قَصَدَ بِہِ الْمَنْعَ عَنْ إیجَادِ الشَّرْطِ فَیَمِیلُ إلَی أَیِّ الْجِہَتَیْنِ شَاءَ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۷۳۸/۳، کتاب الأیمان ، ط: دار الفکر، بیروت )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند