• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 14684

    عنوان:

    میری ہونے والی بیوی نے کچھ عرصہ پہلے ہماری شادی کے بارے میں قسمیں اٹھائی تھیں کہ اگر ہماری شادی رمضان سے پہلے نہیں ہوئی او رعید کے بعد ہوئی تو پھر وہ عید الفطر کے مہینے میں مجھ سے رابطہ نہیں کرے گی۔ مزید اس نے یہ بھی قسم اٹھائی کہ ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں بھی مجھ سے نہیں ملیں گیں (مجھ کو میرا حق نہیں دے گی)۔اب ہمارے والدین چاہتے ہیں کہ ہماری شادی عید کے فوراً بعد ہوجائے۔ اس سلسلے میں آپ سے رابطہ کررہے ہیں کہ اگر ہماری شادی ہو جائے تو ہم کیا کریں گے؟ اب میری ہونے والی بیوی اپنی قسم پر پچھتارہی ہے ،لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کریں۔ آپ سے مدد کی طلب گار ہے کہ اگر ہماری شادی عید کے بعد ہو گئی تو ہم کیا کریں گے؟

    سوال:

    میری ہونے والی بیوی نے کچھ عرصہ پہلے ہماری شادی کے بارے میں قسمیں اٹھائی تھیں کہ اگر ہماری شادی رمضان سے پہلے نہیں ہوئی او رعید کے بعد ہوئی تو پھر وہ عید الفطر کے مہینے میں مجھ سے رابطہ نہیں کرے گی۔ مزید اس نے یہ بھی قسم اٹھائی کہ ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں بھی مجھ سے نہیں ملیں گیں (مجھ کو میرا حق نہیں دے گی)۔اب ہمارے والدین چاہتے ہیں کہ ہماری شادی عید کے فوراً بعد ہوجائے۔ اس سلسلے میں آپ سے رابطہ کررہے ہیں کہ اگر ہماری شادی ہو جائے تو ہم کیا کریں گے؟ اب میری ہونے والی بیوی اپنی قسم پر پچھتارہی ہے ،لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کریں۔ آپ سے مدد کی طلب گار ہے کہ اگر ہماری شادی عید کے بعد ہو گئی تو ہم کیا کریں گے؟

    جواب نمبر: 14684

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1141=938/ل

     

    اگر آپ کی شادی عیدالفطر کے بعد ہوتی ہے تو آپ کی اہلیہ کو چاہیے کہ وہ آپ سے رابطہ کرلے اور قسم کا کفارہ ادا کردے، کفارہ قسم دس مسکینوں کو دونوں وقت اوسط درجہ کا لحاظ کرتے ہوئے کھانا کھلانا یا کپڑا پہنانا ہے، اگر اس کی وسعت نہ ہو تو تین مسلسل روزے رکھنا ہے۔

     


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند