• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 9166

    عنوان:

    آج کل شادی میں جو نکاح کے فوراً بعد ولیمہ کی دعوت کرتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟ (۲) نکاح کی دعوت اورشکرانے کی دعوت جائز ہے یا نہیں؟ (۳) لڑکی کو دیکھنے کے لیے جب جاتے ہیں اس وقت جو دعوت لڑکی والے کرتے ہیں کیا صحیح ہے؟ (۴) جہیز کہاں تک لینا اوردینا صحیح ہے، جہیز کا سامان مرد استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟ اورایسے سامان جسے استعمال کرنا ضروری ہوجاتا ہے جیسے جہیز کا پلنگ وغیرہ ،اس کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    آج کل شادی میں جو نکاح کے فوراً بعد ولیمہ کی دعوت کرتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟ (۲) نکاح کی دعوت اورشکرانے کی دعوت جائز ہے یا نہیں؟ (۳) لڑکی کو دیکھنے کے لیے جب جاتے ہیں اس وقت جو دعوت لڑکی والے کرتے ہیں کیا صحیح ہے؟ (۴) جہیز کہاں تک لینا اوردینا صحیح ہے، جہیز کا سامان مرد استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟ اورایسے سامان جسے استعمال کرنا ضروری ہوجاتا ہے جیسے جہیز کا پلنگ وغیرہ ،اس کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 9166

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2088=1919/ د

     

    (۱) لڑکی جب شوہر کے گھر رخصت ہوکر آجاتی ہے اس کے بعد شوہر کی طرف سے جو دعوت ہوتی ہے اسے ولیمہ کہتے ہیں، ولیمہ مسنون ہے۔

    (۲) صرف نکاح کرنے پر بھی اگر لڑکا دعوت کرے تو یہ بھی مستحب ہے۔ البتہ لڑکی کے یہاں دعوت کا ثبوت شریعت سے نہیں ہے۔ شکرانہ کی دعوت سے آپ کی مراد کیا ہے؟ اسے واضح کریں۔

    (۳) چند خواتین لڑکی کو دیکھنے گئی اور بطور ضیافت لڑکی والوں کی طرف سے انھیں ناشتہ یا کھانا کھادیا گیا اس میں حرج نہیں ہے، لیکن اس موقعہ پر لوگوں کو دعوت دے کر بلانا، من جملہ رسوم قبیحہ کے ہے۔

    (۴) لڑکے والوں کا جہیز مانگنا سخت قبیح حرکت ہے، البتہ بوقت رخصتی یا پہلے وبعد لڑکی کے والدین اپنی حیثیت کے مطابق کچھ کام اور ضرورت کی چیزیں اپنی لڑکی یا داماد کو دیدیں تو اس کی گنجائش ہے، مگر ریا، نمود، تفاخر، کے طور پر دینا یا رسم کی پاس داری کرتے ہوئے دینا، منجملہ رسوم قبیحہ کے ہے، جس کا ترک کرنا ضروری ہے، سامان جہیز لرکی یا داماد جس کو دیا گیا ہے اس کی ملکیت ہے، ایک دوسرے کی اجازت ومرضی سے دونوں ایک دوسرے کا سامان استعمال کرسکتے ہیں۔

    (۵) اس کا حکم بھی وہی ہے جو نمبر (۴) میں مذکور ہوا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند