• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 8943

    عنوان:

    میرا نکاح دو سال پہلے ہوا اور مہر دو لاکھ قرار پائی اور ساتھ میں ایک ہزار ماہانہ خرچہ بیوی کے لیے۔ لیکن اب سسرال سے تعلقات اچھے نہیں رہے۔ اگر اب میں اپنی منکوحہ کو طلاق دوں تو کیا مہر ادا کرنا ہوگا، کیوں کہ ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی ہے اورنہ ہی کوئی ازدواجی رشتہ قائم ہوا ہے؟

    سوال:

    میرا نکاح دو سال پہلے ہوا اور مہر دو لاکھ قرار پائی اور ساتھ میں ایک ہزار ماہانہ خرچہ بیوی کے لیے۔ لیکن اب سسرال سے تعلقات اچھے نہیں رہے۔ اگر اب میں اپنی منکوحہ کو طلاق دوں تو کیا مہر ادا کرنا ہوگا، کیوں کہ ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی ہے اورنہ ہی کوئی ازدواجی رشتہ قائم ہوا ہے؟

    جواب نمبر: 8943

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1118=1118/م

     

    سسرال سے تعلقات اچھے نہیں رہے، تو ان کو اچھے کرنے کی کوشش کیجیے، بلاوجہ نکاح کے مقدس رشتے کو پامال نہ کیجیے، اوراپنی منکوحہ کو طلاق دینے کی بابت ہرگز نہ سوچئے، اس سے شیطان خوش ہوتا ہے، ہاں اگر شدید مجبوری میں طلاق دینے کی نوبت آجائے اورخلوت ورخصتی سے قبل شوہر اپنی بیوی کو طلاق دیدے تومہر متعین ہونے کی صورت میں مسمی کا نصف (یعنی آدھا مہر) شوہر کے ذمہ واجب ہوتا ہے، یعنی صورت مسئولہ میں اگر طلاق ہوجاتی ہے تو آپ کے ذمہ ایک لاکھ مہر کی ادائیگی لازم ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند