• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 8329

    عنوان:

    ہر بالغ لڑکی شادی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ وہ جس سے چاہے اس سے شادی کرسکتی ہے، کوئی بھی اس کو کسی خاص شخص سے شادی کرنے کے لیے مجبور نہیں کرسکتا ہے۔اگر وہ کسی شخص سے اپنی مرضی سے شادی کرتی ہے تو اس کا نکاح معتبر ہوگا، قطع نظر اس کے کہ ولی کو اس کی اطلاع دی گئی ہے یا نہیں اور قطع نظر اس کے کہ ولی اجازت دیتا ہے یانہیں۔ان تمام صورتوں میں نکاح درست ہوگا۔تاہم، اگر وہ ایسے شخص سے شادی نہیں کرتی ہے جو کہ اس کے حسب و نسب اور مرتبہ کے برابرہے، اوراس کے بجائے ایسے شخص سے شادی کرتی ہے جوکہ اس کے گھر والوں کے بالمقابل کم درجہ اورکم مرتبہ والا ہے، اوراس کا ولی اس شادی سے خوش نہیں ہے تو اس صورت میں فتوی یہ ہے کہ اس کا نکاح معتبر نہیں ہوگا۔میں نے یہ جملے ایک ویب سائٹ سے لیے ہیں جو کہ ایک کتاب جس کا نام بہشتی زیور ہے اس سے ماخوذ ہیں۔ کیایہ پوائنٹ درست ہیں؟معاشرتی حیثیت سے کیا مراد ہے؟؟؟

    سوال:

    ہر بالغ لڑکی شادی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ وہ جس سے چاہے اس سے شادی کرسکتی ہے، کوئی بھی اس کو کسی خاص شخص سے شادی کرنے کے لیے مجبور نہیں کرسکتا ہے۔اگر وہ کسی شخص سے اپنی مرضی سے شادی کرتی ہے تو اس کا نکاح معتبر ہوگا، قطع نظر اس کے کہ ولی کو اس کی اطلاع دی گئی ہے یا نہیں اور قطع نظر اس کے کہ ولی اجازت دیتا ہے یانہیں۔ان تمام صورتوں میں نکاح درست ہوگا۔تاہم، اگر وہ ایسے شخص سے شادی نہیں کرتی ہے جو کہ اس کے حسب و نسب اور مرتبہ کے برابرہے، اوراس کے بجائے ایسے شخص سے شادی کرتی ہے جوکہ اس کے گھر والوں کے بالمقابل کم درجہ اورکم مرتبہ والا ہے، اوراس کا ولی اس شادی سے خوش نہیں ہے تو اس صورت میں فتوی یہ ہے کہ اس کا نکاح معتبر نہیں ہوگا۔میں نے یہ جملے ایک ویب سائٹ سے لیے ہیں جو کہ ایک کتاب جس کا نام بہشتی زیور ہے اس سے ماخوذ ہیں۔ کیایہ پوائنٹ درست ہیں؟معاشرتی حیثیت سے کیا مراد ہے؟

    اگر بالغ لڑکی کا نکاح دو مردوں کے سامنے ہوتا ہے جو اس لڑکے کے دوست ہیں جوکہ اس لڑکی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کرنا چاہتے ہیں۔لیکن پریشانی یہ ہے کہ لڑکا کوئی نوکری نہیں کررہا ہے جب کہ لڑکی نوکری کررہی ہے، اور انھوں نے اپنے والد، ماں اورولی وغیرہ کو اطلاع دئے بغیر ایک دوسرے سے ساتھ نکاح کرلیا۔ تو کیا نکاح درست ہوگا یا نہیں؟ اگر نکاح درست ہے تو لڑکا نکاح کے بعد کتنی مہر دے سکتا ہے؟ مجھے بتائیں ،کیوں کہ کوئی ایسا کرنا چاہتا ہے، مجھے اسصورت حال کے بارے میں جاننا ہے۔

    جواب نمبر: 8329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2223=2022/ د

     

    معاشرتی حیثیت سے مراد اس کی سماجی اور سوسائٹی کی حیثیت ہے، یعنی سماج میں (مع قطع نظر غربت کے) پیشہ اور خاندانی اعتبار سے کس درجہ کا ہے؟ اس سے رشتہ داری کو عموماً کیسا سمجھا جاتا ہے۔

    (۲) مذکورہ بالا نکات صحیح ہیں۔

    (۳) کوئی بالغہ لڑکی اگر دو گواہوں کی موجودگی میں خود ایجاب و قبول کرلے تو شرعاً یہ نکاح درست ہے: فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا رضی وليٍ لیکن جس عورت کے اولیاء موجود ہوں تو اسے ایسا اقدام نہیں کرنا چاہیے۔ کم ازکم دس درہم (تقریباً تین تولہ چاندی) یا اس کی مالیت کے بہ قدر مہر واجب ہے، زائد چاہے جتنا دے۔ اور اگر لڑکی نے نکاح غیرکفو (حسب نسب میں کم مرتبہ والے شخص سے) کیا ہے تو لڑکی کے اولیاء کو اعتراض کرکے بذریعہ شرعی پنجایت یا دارالقضاء نکاح فسخ کرانے کا اختیار رہے گا، یہ حق لڑکی کے ولادت ہونے تک رہے گا اس کے بعد نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند