معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 8281
میں الحمد للہ شرعی پردہ کی پابند ہوں اللہ سبحانہ تعالی کی دی ہوئی طاقت کے مطابق گناہوں سے بچنے کی بھرپور کوشش کرتی ہوں۔ (۱) محترم میرے والدین ایسے خاندان میں رشتہ کرارہے ہیں جو زیادہ کھلا ہوا نہیں تو اسلامی بھی نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ جس لڑکے سے میری شادی ہونے والی ہے وہ کبھی داڑھی جو ایک مشت سے کم ہوتی ہے اگر رکھا منڈوا لیتا ہے اور کبھی رکھ لیتا ہے اور جماعت کے ساتھ نمازنہیں پڑھتادیندار بھی نہیں ہے۔ جب اس کے گھر والے رشتہ لینے آئے تو اس کی ماں نے کہا کہ میرے بیٹے نے مجھے سورہ قیامت پڑھ کر سنائی ہے اور اس کی بہن نے کہاں کہ مذہبی ہے۔ اور جب ہمیں لڑکا دکھایا تو داڑھی تھی پھر فون پر امی کو باتوں باتوں میں بتایا کہ اس نے داڑھی منڈوا دی ہے۔۔۔؟؟؟
مفتی صاحب میں الحمد للہ شرعی پردہ کی پابند ہوں اللہ سبحانہ تعالی کی دی ہوئی طاقت کے مطابق گناہوں سے بچنے کی بھرپور کوشش کرتی ہوں۔ (۱)محترم میرے والدین ایسے خاندان میں رشتہ کرارہے ہیں جو زیادہ کھلا ہوا نہیں تو اسلامی بھی نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ جس لڑکے سے میری شادی ہونے والی ہے وہ کبھی داڑھی جو ایک مشت سے کم ہوتی ہے اگر رکھا منڈوا لیتا ہے اور کبھی رکھ لیتا ہے اور جماعت کے ساتھ نمازنہیں پڑھتادیندار بھی نہیں ہے۔ جب اس کے گھر والے رشتہ لینے آئے تو اس کی ماں نے کہا کہ میرے بیٹے نے مجھے سورہ قیامت پڑھ کر سنائی ہے اور اس کی بہن نے کہاں کہ مذہبی ہے۔ اور جب ہمیں لڑکا دکھایا تو داڑھی تھی پھر فون پر امی کو باتوں باتوں میں بتایا کہ اس نے داڑھی منڈوا دی ہے ۔ غرض امی نے کہا کہ لڑکا کی شکل سے نہیں لگتا کہ سورہ قیامت پڑھ کر سنائی ہو گی ۔ میں نے امی سے کہا کہ میری عمر ہی کتنی آپ میرا نکاح کسی عالم مفتی سے جو دین جانتا ہو کریں، مگر ا می کہتی ہیں کسی مولوی سے نکاح نہیں کرنا ہے۔ وہ اعلی عصری تعلیم یافتہ اچھا گھر چاہتی ہیں جب کہ میری ضرورت دین دار مرد ہے۔ میں نے بہت شورمچایا کہ میں بددین لڑکے کے ساتھ نہیں گزارا کرسکتی مجھے ذرا خوشی نہیں،مگر گھر والے اور امی اپنی مرضی مسلط کررہے ہیں ۔ مفتی صاحب میں چاہتی ہوں کہ میری شادی سادگی سے گھر کی چاردیواری میں ہو، مگر امی بضدہیں کہ شادی ہال میں ہو گی اور تمہیں اسٹیج پر بیٹھنا ہوگا۔ اب آپ خود ہی سوچئے شادی ہالوں میں پردہ کا کتنا انتظام ہوتا ہے؟ مفتی صاحب میں چاہتی ہوں کہ میرا ہونے والا خاوند جومجھے بددینی کی وجہ سے اچھا نہیں لگتا مجھے علیحدہ مکان میں رکھے جہاں مجھے شرعی پردہ کی تنگی نہ ہو۔ مگر میری امی کہتی ہیں تم لڑکے کو ماں سے چھڑاؤ گی، وہ ہرگز یہ مطالبہ کرنے نہیں دیتی۔میں جس گھر میں جارہی ہوں بالکل اسلامی نہیں ہے ۔ میں ایسے ماحول میں اپنے بچوں کی دینی تربیت کیسے کروں گی؟مفتی صاحب عورت کو علیحدہ مکان کے بارے میں قرآن و حدیث کی نظر میں کیا حکم ہے؟ کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کیا جائے؟ نیزلڑکے سے علیحدہ گھر کا مطالبہ کیسے کروں؟ اور کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ وہ خود ہی علیحدہ گھر دے دیں۔
جواب نمبر: 8281
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2175=1772/ب
اگر لڑکی بالغہ ہے، دینی تعلیم یافتہ پابند شرع ہے اور لڑکا غیردین دار ہے اس سبب سے اگر لڑکی اس لڑکے سے شادی کرنا نہیں چاہتی تو والدین کا جبراً اس لڑکے سے نکاح کرادینا جائز نہیں ہے ولا یجوز إجبار البکر البالغة (ہدایة) شادی ہال میں کرانا اور باضابطہ لڑکی کو سب (محرم غیرمحرم) کے روبرو بٹھلانا ناجائز ہے اور سخت گناہ کا باعث ہے، شوہر کے ذمہ یہ فرض ہے، اپنی بیوی کے لیے علاحدہ مکان کا انتظام کرے جس کے اندر پردے کا مکمل نظم موجود ہو، اورعورت کو مطالبہ کرنے کا حق ہے، چنانچہ در مختار میں ہے: وکذلک تجب لہا السکنی في بیت خال عن أہلھ) سوا طفلہ الذی لا یفہم الجماع وأمتہ وأم ولدہ (ص:۳۱۹، ج:۵، م زکریا) دین داری کو ہمیشہ ترجیح دینی چاہیے کیونکہ جو شخص صرف مالداری کو دیکھ کر شادی کراتا ہے عام طور سے انھیں رسوا ہونا پڑتا ہے، چنانچہ ارشاد نبوی ہے: من تزوج امرأة لعزہا لم یزدہ اللہ إلا ذُلاًّ ومن تزوج لمالہا لم یزدہ اللہ إلا فقرًا (أخرجہ أبونعیم في الحلبة، ج:۵، ص:۲۴۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند