• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 69860

    عنوان: نکاح میں سونے کا ٹیکہ طے ہوا تو کیا ڈیڑھ تولہ سونے کا ہار دیا جاسکتا ہے؟

    سوال: خالد نے فاطمہ سے بعوض ڈیڑھ تولہ سونا بشکل ٹیکہ نکاح کیالیکن خالد نے نقد ڈیڑھ تولہ ہاردیدیا۔ اب فاطمہ ٹیکہ کا مطالبہ کررہی ہے ۔خالد نے کہا کہ ہار ٹیکہ کے بدلہ میں تھا۔ کیا خالد کا ہار کو ٹیکہ کا بدل قرار دینا درست ہے ؟

    جواب نمبر: 69860

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1056-1035/Sd=1/1438 اگر نکاح کے وقت مہر میں ڈیڑھ تولہ سونا بشکل ٹیکہ متعین ہوا تھا، تو خالد کے لیے مہر میں ڈیڑھ تولہ سونا بشکل ٹیکہ ہی دینا ضروری ہے ، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر فاطمہ ڈیڑھ تولہ سونا بشکل ہار پر راضی نہیں ہے ، تو خالد اپنا ہار واپس لیکر ڈیڑھ تولہ سونا بشکل ٹیکہ دیدے ۔ قال ابن عابدین: حاصل ہذہ المسألة أن المسمی اذا کان من غیر النقود بأن کان عرضاً أو حیواناً اما أن یکون معیناً باشارة أو اضافة، فیجب بعینہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (الدر المختار مع رد المحتار: ۱۲۹/۳، باب المہر، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند