• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 69604

    عنوان: برادری سے باہر نکاح

    سوال: (۱) میں ایک لڑکی سے سترہ سال سے پیار کرتا ہوں، میری عمر ۲۸/ سال ہے اور لڑکی بھی ۲۸/ سال کی ہے، اور میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں، لڑکی کے گھر میں اس کی ماں تیار ہے، لیکن وہ کہتے ہیں کہ اپنے کسی بھائی یا بہن کو رشتہ لے کر بھیج دیں ہم کرنے کو تیار ہیں، لیکن میرا بھائی کہتا ہے مَر بھی جاوٴ تب بھی نہیں کرتے۔ برادری سے باہر سوچنا بھی نہیں، اس کی ماں رشتہ لے کر آئی تقریباً آٹھ سال پہلے میرے بھائی نے ذلیل کردیا، آپ بتائیں کیا برادری سے باہر حرام تو نہیں؟ (۲) میرے نبی کے گیارہ نکاح میں سے چار نکاح برادری میں اور باقی سارے مکہ سے باہر ہیں، آپ نے ایک بیٹی حضرت علی یعنی برادری میں دی اور باقی باہر۔ میں اور لڑکی اور اس کی ماں بہت رو رو کے دعاء کرتے ہیں، آپ بتائیں کیا میں اُ س سے بھاگ کر شادی کرلوں؟

    جواب نمبر: 69604

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 863-978/B=12/1437 برادری سے باہر نکاح کرنا حرام تو نہیں تاہم پیار و محبت کی شادی فرض بھی نہیں، ایسے نکاح میں برکت نہیں ہوتی تجربہ یہ ہوا کہ چند ہی دنوں کے بعد ایسا رشتہ ختم ہوجاتا ہے۔ اگر لڑکی کے ولی راضی ہیں تو آپ کے بھائی کو اس سے منع کرنے کا کوئی حق نہیں، نکاح تو برادری سے باہر بھی صحیح ہے مناسب یہ ہے کہ کسی اور لڑکی کے ساتھ نکاح کا ارادہ کر لیجئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند