معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 6679
اگر نکاح کے وقت مہر لڑکے کی طرف سے دولہن کو دولہے کے والد کی طرف سے نقد/سامان/جائیداد اور مہرموٴجل یا کسی اور شکل میں دی جائے اور دولہا، قاضی، وکیل اورگواہ اس معاہدہ کو نکاح کے وقت قبول کریں تو کیا یہ قابل قبول اور درست ہوگی؟
اگر نکاح کے وقت مہر لڑکے کی طرف سے دولہن کو دولہے کے والد کی طرف سے نقد/سامان/جائیداد اور مہرموٴجل یا کسی اور شکل میں دی جائے اور دولہا، قاضی، وکیل اورگواہ اس معاہدہ کو نکاح کے وقت قبول کریں تو کیا یہ قابل قبول اور درست ہوگی؟
جواب نمبر: 6679
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 958=881/ ل
اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ لڑکے کا باپ لڑکے کی طرف سے مہر ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟ تو اس کا حکم یہ ہے کہ لڑکے کا باپ بھی اپنی طرف سے اپنے لڑکے کا مہر ادا کرسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند