• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 65873

    عنوان: بھائیوں اور بہنوں کے خفا ہونے کی وجہ سے نکاح پر کوئی فرق پڑے گا یا نہیں؟

    سوال: میں اپنے تایا کے لڑکے کو جو ہم عمر ہے، مشورہ دیا تھا کہ جس سے آپ کا رشتہ ہوگیا اس سے نکاح کرلے ،رخصتی اور ولیمہ ایک یا ڈیڑھ سال بعد جب کام کاج ٹھیک ہوجائے گا کرلیں گے تو اس نے اپنے والد صاحب کے ساتھ جا کر نکاح کرلیا مگر انہوں نے اپنے بڑے بھائیوں اور بڑی بہنوں سے نہ مشورہ کیا اس بارے میں نہ نکاح کرنے کا بتایا، اب جب نکاح کرنے کے بعد انہیں پتا چلا تو سب خفا ہورہے ہیں ، مگر انہوں نے اپنے والدین سے مشورہ کیا تھا ، بعد میں اس کے بارے میں کچھ بتایا توکیا یہ صحیح ہے ؟ نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا؟ اور رخصتی اتنے وقت کے بعد کرنے میں کوئی شرعی حکم تونہیں؟

    جواب نمبر: 65873

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1062-1115/L=10/1437 (۱) بھائیوں اور بہنوں کے خفا ہونے کی وجہ سے نکاح پر کوئی فرق نہیں آئے گا نکاح اگر شرائظ کے ساتھ ہوا ہے تو نکاح صحیح اور درست ہوگیا۔ (۲) نکاح اور رخصتی کے درمیان وقفہ کی شرعاً کوئی تحدید نہیں ہے؛ البتہ اگر عذر نہ ہوتو رخصتی میں تاخیر مناسب نہیں اور محض رسم و رواج کی ادائیگی کے لیے تاخیر درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند