• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 65391

    عنوان: شادی کا کوئی وعدہ نہیں ہوا تھا تو دھوکہ تو نہیں ہے

    سوال: برائے مہربانی میرا میسج پورا پڑھیں اور مجھے زرور جواب دیں۔ میرا ایک دوست ھے وہ بہت نیک اور پرہیزگار ہے ۔ نمازی ہے اور ہر برائی سے بچتا ھے دل کا بہت نرم اور ہمدرد ھے ۔ اس سے ایک بہت بڑی غلطی ھو گئی یے غلطی نکاح کے وقت پے نہ ھونے کی وجا سے ھوئی وہ خود کو قابو نہیں رکھ پایا اب وہ بہت پریشان ھے ۔ ھوایوں کے ایک لڑکی سے 2012 میں اُس کا مُوبائل پہ رابطہ ھوا وہ اُسی کے شہر کی تھی۔ شروع میں بات ھوتی گئی اور بڑھتی گئی اور وہ اسے محبت کرنے لگا، میرا دوست اُس وقت 20 سال کا تھا اور وہ لڑکی 18 سال کی تھی۔ میرا دوست فطری طور پے نیک تھا اچھا تھا گناہ سے بچنا چھاہتا تھا اور تبلیغ میں بھی وقت لگاتا رھتا تھا اور اب بھی لگاتا ھے ۔ لیکن وہ اس لڑکی سے موبائل پہ باتیں کرتا تھا کیوں کے اُس سے صبر نہیں ھوا وہ نکاح چھاہتا تھا لیکن وہ بھی نہیں ھو رہا تھا، اور موبائل پہ جب بھی رابطہ ھوا تو غلط باتیں ھونے لگیں جسکی وجہ سے میرے دوست کا دل بوجھل ہوتا جاتا اور وہ چاہتا تھا کے یہ گناہ نا ھو۔ اِس لیے میرا دوست اُس لڑکی سے رابطہ ختم کر دیتا پھر رابطہ ھو جاتا۔ اِسی طرح میرا دوست اور وہ لڑکی بہکتے گئے اور ایک دو ملا قاتوں کے بعد آخر اُن میں زِنا ھو گیا۔ میرے دوست نے توبہ کی اور اُس لڑکی سے رابطہ ختم کر دیا لیکن وہ لڑکی بہت محبت کرنے لگی تھی میرے دوست سے ۔ پھر دوست کو احساس ھوا کے اُس نے لڑکی کے ساتھ ظلم کیا ہے محبت کر کے زِنا بھی ھو گیا تو اب اِسے اُس لڑکی کو چھوڑنا نہیں چاہیے کیونکہ دوست کو لگتا تھا کہ وہ بھی لڑکی سے محبت کرتا ھے پر یہ محبت تھی یا شہوت اُسے نہیں پتا تھا۔میرے دوست نے دوبارا رابطہ کر لیا اور پھر زِنا ھو گیا اور میرے دوست نے نادِم ھو کے پھر سے تعلق ختم کر دیا اور پکی توبہ کی۔ اسی طرح ھوتا گیا اور کبھی اُس لڑکی سے رابطہ ختم ھوتا کبھی ھو جاتا لیکن جب بھی رابطہ ھوتا تو زِنا ھو جاتا ایسے 8 سے 9 بار ھوا اور آخری دفعہ مارچ 2016میں ملاقات میں جب زِنا ھوا تو لڑکی کا پردا بکارت زائل ھو گیا اور بلیڈنگ ھو گئی۔ اب کیونکہ بلیڈنگ ھوئی ھے تو میرے دوست کو لگتا ھے کے پردا بکارت ہی زائل ھوا ھوگا کیونکہ اِس سے پہلے جتنی بار بھی زِنا ھوا ھے کبھی بلیدنگ نہیں ھوئی، یا یہ بھی ھو سکتا ھے کہ پردا بکارت پہلے سے ہی زائل ھو چکا ھو اور یہ بلیڈنگ کسی اور وجہ سے ھو۔ خیرجو بھی ھوا ھو ز ِنا تو ھوا ھے ۔میرا دوست اُس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ھے لیکن اُسے سمجھ نہیں آ رھی کے وہ اُس لڑکی سے محبت کرتا ھے یا نہیں کیونکہ پتہ نہیں جو ھوا وہ محبت تھی یا شہوت تھی۔ وہ اُس لڑکی سے شادی کر بھی لیتا لیکن مسلئہ یہ ھے کہ وہ احساسِ کمتری میں مبتلا ھو جاتا ھے جو اُس کو شادی کے بعد ھو گی کیونکہ وہ لڑکی اِتنی خوبصورت نہیں ھے اور اُسکا قد بھی چھوٹا ھے غرض یہ کے جیسی لڑکی وہ اپنے لیئے چاہتا ھے وہ ویسی نہیں ھے اور کیونکہ وہ ایک اسلامی سوچ رکھتا ھے اور چاہتا ھے کہ اُس کی بیوی جو ھو وہ بھی دین دار گھرانے سے تعلق رکھتی ھو اور بہت تقویٰ والی نیک اور پرہیزگار ھو، دین کا رکھتی ھو اور عمل والی ھو۔ تاکہ بچے ٹھیک سے تربیت اور پرورش پا سکیں اور اُن کی تربیت اِسلامک ھو۔ کیونکہ آجکل جو بے دینی ھے اُسکی اِنتہا نہیں ھے ۔ لیکن وہ رلڑکی بھی یہ یقیں دلاتی ھے کے وہ بھی دینی سوچ کی مالک ھے اور جیسا میرا دوست چاہے گا ویسا ہی ھوگا۔ اور یہ سب جو اُن سے ھوا ھے یہ نفس اور شیطان کے دھوکے مے ھوا اور نکاح وقت پہ نا ھونے کی وجہ سے ھوا ھے وہ اپنے آپ کو روک نہیں پایا اور لڑکی بھی نفس اور شیطان کے دھوکے مے آ گئی۔ میرا دوست بہت ہی نازک صورتِ حال میں پنس چُکا ھے ،آللہ سب کو ایسی صورتِ حال سے محفوظ رکھے ، آمین۔اب مسلئہ یہ ھے کہ اُسے سمجھ نہیں آ رہی کے وہ کیا کرے ، ایک طرف اُسے اِس لڑکی کہ ساتھ نا اِنصافی کا احساس ھوتا ھے کیونہ وہ لڑکی تو یہ سمجھ کر زِنا کرتی تھی کہ یہ کڑکا شادیک کریگا اُس کڑکی سے لیکن میرے دوست نے کبھی شادی کی بات نہیں کی تھی نا ہی کوئی کمٹمنٹ کی تھی اور سارے مسائل پہلے ہی بتا دیے تھے کہ گھر والے راضی نہیں ھونگے لڑکے کہ وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب جانتے ھوئے بھی لڑکی ہر بار زِنا کے لیے راضی رہی کیونکہ وہ لڑکی میرے دوست سے بہت محبت کرتی تھی اور اب بھی کرتی ھے یا یوں کہ لیں کہ عشق کرتی ھے ۔ اور کہتی ھے کہ کچھ بھی ھو وہ میرے دوست سے ہی شادی کرے گی اور کسی سے نہیں۔ اب چونکہ زِنا بھی کئی بار ھو چُکا ھے تو اُسے اب کوئی اور لڑکا اچھا نہیں لگتا نہ وہ اب کسی اور کہ ساتھ رہنا چھاہتی ھے نہ کسی اور کہ ساتھ شادی کر کے خوش رھے گی۔ ہہ الگ بات ھے کہ جو بھی ھو چاہے لیکن ایسا قدم نہیں اُٹھانا چاہیے تھا اُن دونوں کو۔ میرا دوست بہت پریشان ھے وہ اُس لڑکی سے محبت کرتا ھے یا نہیں اُسے سمجھ نہیں آ رہی اُسے ترس آتا ھے اور قدر ھوتی ھے اُس لڑکی کی محبت کی اور سوچتا ھے غلط ھوا جو بھی ھوا اور وہ سمجھتا ھے کہ اگر اُس نے اِس لڑکی سے شادی نا کی تو وہ کبھی خوش نہیں رہ پائے گا اور ہمیشہ اِسی احساسِ کمتری میں رھے گا کہ اُس نے ظلم کیا ھے اور اُسے ڈر بھی ھے کہ جو اُس نے کیا ھے اُس کے ساتھ نہ ھو جائے کہ اُس کو بھی ایسی بیوی ملے جو پاکدامن نہ ھو اور زِنا کر چکی ھو۔ یا میرے دوست سے اِتنی شدت سے محبت نا کرتی ھو جتنی محبت یہ لڑکی کرتی ھے ۔ اور اگر اُس نے اِسی کڑکی کہ ساتھ شادی کی جِس کے ساتھ زِنا ھوا ھے تو وہ اپنی خواہش پوری نہں کر پائے گا اور ہمیشہ احساسِ کمتری میں رھے گا کیونکہ وہ خوبصورت، بہت تقویٰ والی، پرہیزگار اور دین دار لڑکی سے نکاح کرنا چھاہتا ھے جو دین کا علم رکھتی ھو اور عمل والی ھو تاکے وہ اپنے خاوند کی امانت میں خیانت نا کرے اور اولاد کی تربیت ٹھیک کر سکے اور اُن کو اچھا مسلمان اور مومن بنا سکے ۔ میرا دوست اِتنا مالدار نہیں ھے کہ دو شادیاں کر سکے ورنہ اُس سے بھی کر لیتا کونکہ اُسے اِتنا یقین ھے کہ وہ دو بیویوں میں اِنصاف کر سکتا ھے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میرے سوالات یہ ہیں کہ کیا اِس سب صورتِ حال کہ بعد جب میرا دوست توبہ کر چکا ھے تو کیا وہ اپنی مرضی سے اور اپنے گھر والوں کی مرضی سے شادی کر سکتا ھے ؟ اِس صورت میں کیا یہ لڑکی کہ ساتھ دھوکہ، ظلم اور نا اِنصافی تو نہیں ھوگی؟ اُسے آللہ کی پکر تو نہیں ھوگی؟ کیا اُس کا کیا اُسکے آگے تو نہیں آئے گا کہ اُسی بیوی بھی پاکدامن نہ نکلے اور زِنا کر چکی ھو؟ اور میرے دوست سے اِتنی محبت نہ کرتی ھو جتنی یہ کڑکی کرتی ھے ؟ یا پھر میرے دوست کواب زِنا کہ بعداور اِس کہ بعد کہ لڑکی کا پردہِ بکارت زائل ھو چکا ھے اِسی لڑکی سے شادی کرنی پڑے گی؟ جبکہ ایسا کرنے سے وہ ہمیشہ کے لئے احساسِ کمتری میں رہے گا اور رشک کرتا رہے گا کہ کاش ایسا نہ ھوا ھوتا تو وہ اپنی مرضی کی بیوی تلاش کرتا اور اُس سے نکاح کرتا۔ برائے مہربانی اِس مسلئے کا کوئی حل بتائیں میرا دوست بہت ہی پریشان اور اُلجھن کا شکار ھے ۔ کہیں ایسا نہ ھو کہ وہ اِسی اُلجھن میں مزید گناہ میں مبتلا ھوتا رھے ۔

    جواب نمبر: 65391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 609-123/D=8/1437

     

    شادی کا کوئی وعدہ نہیں ہوا تھا تو دھوکہ تو نہیں ہے البتہ جب اس طرح کا تعلق قائم ہوچکا ہے تو اولاً اس ناجائز تعلق سے پکی سچی توبہ کریں اور ممکن ہو تو اس لڑکی سے شادی کرلیں تاکہ ناجائز محبت کی جگہ جائز محبت لے لے اور بے وفا آشنائی وفادار شناسائی میں تبدیل ہوجائے، رہی وہ بات جو آپ نے اپنے انتخاب کے اعلیٰ معیار کی ظاہر کی ہے تو اب تو آپ بھی کردار کے لحاظ سے پاکیزہ نہ رہے اور اس عمل پر سخت سے سخت پکڑ ہوگی جس کا علاج سوائے پیشانی رگڑ رگڑ کر توبہ کرنے اور روروکر دل کے سیاہ دھبہ کو دھونے کے اور کوئی نہیں۔

    (۲) اس کا احتمال ہے۔

    (۳) اس کا بھی احتمال ہے والغیب عند اللہ۔

    (۴) ضروری تو نہیں البتہ نمبر (۱) میں جو وجہ لکھی گئی اس کے پیش نظر یا لڑکی کو کسی بڑے نقصان میں پڑنے سے بچانے کی مصلحت سے شادی کرلیں تو بہتر ہے کیونکہ ایسی لڑکیاں اگر شادی نہ ہوسکی تو بے راہ روی اور آوارگی کا شکار ہوجاتی ہیں یہاں ابتدائی سبب کے درجہ میں اس کا باعث آپ ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند