معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 65038
جواب نمبر: 65038
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 712-805/SN=9/1437
اللہ تعالی نے شمس (سورج) وقمر (چاند) دونوں کی رفتار کے لئے خاص حدود مقرر فرمائی ہیں جن میں سے ہر ایک کو ”منزل “ کہا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ چاند کی منزلیں اٹھائیس ہیں، اہلِ ہیئت و ریاضی کے نزدیک ان منزلوں کے خاص خاص نام ہیں، ان منزلوں میں ایک منزل ”عقرب“ بھی ہے، علمِ نجوم والوں نے ان منازل کے ساتھ ساتھ لوگوں کو قسمت کی بھی جوڑ دیا ہے مثلاًقمر (چاند) اگر فلاں منزل میں داخل ہوتا ہے تو یہ حالت ہوتی ہے، اس وقت فلاں کام کرنا اچھا ہے اور فلاں کام کرنا برا ہے، آپ کے دوست نے جو کچھ کہا وہ اسی کے قبیل سے ہے؛ لیکن اسلام میں ان سب کا کوئی اعتبار نہیں ہے، نجومیوں کی باتوں پر اعتقاد رکھنا جائز نہیں ہے، حدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے عن أبي ہریرة عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: من أتی ․․․ کاہناً فقد کفر بما أنزل علی محمد (ترمذی، رقم: ۱۳۵) قمر در عقرب لگنے کے وقت نکاح نہ کرنے کی جو بات آپ کے دوست نے کہی ہے شرعاً اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، اس کی طرف بالکل توجہ نہ دیں، ان سب چیزوں پر یقین آدمی کو شرک تک پہنچاسکتا ہے۔ (مستفاد معارف القرآن: ۴/۵۰۴، شمس المعارف: ص۴۳، ط: فرید بکڈپو) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند