• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 64622

    عنوان: چودہ یا پندرہ شعبان کو ولیمہ کرنا ممنوع نہیں ہے، کرسکتے ہیں

    سوال: ایک مسئلہ کے تعلق سے رہنمائی چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ زید کی شادی ۱۱ تاریخ کو ہوتی ہے رخصتی کے بعد شب زفاف کو یہ معلوم ہوتا ہے کی بیوی ایام حیض سے ہے لیکن گھر کے کسی فرد نے بیوی کو ایک خاص قسم کی دوا دے دی تھی جس سے وقتی طور پر خون بند ہو گیا تھا مسئلہ یہ ہے کہ کیا اس حالت میں زید مجامعت کر سکتا ہے یا نہیں مزید یہ بھی بتا دیجئے کہ ایام حیض میں جماع کی ممانعت کا سبب کیا ہے خود ایام حیض ہے یا سلسلةالدم ہے ؟ (۲) کیا چودہ یا پندرہ شعبان کو ولیمہ درست ہے ھندی تاریخ کو دیکھ کر ایک صاحب نے ولیمہ کی تاریخ متعین کر دیا ہے اب کارڈ بھی چھپ گیا ہے اور عزیزواقارب کو مدعو بھی کیا جا چکا ہے اب کیا کیا جائے ؟ جواب جلد از جلد دینے کی کوشش کریں ۔براہ کرم، رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 64622

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 734-918/L=9/1437 (۱) اگر بیوی معتادہ ہے یعنی اس کے حیض آنے کی مدت مقرر ہے مثلا پانچ دن یا سات دن، تو جب تک یہ مدت گذر نہ جائے شوہر کے لئے بیوی سے جماع کرنا جائز نہ ہوگا۔ قال في مجمع الأنہر: وإن کان الانقطاع دون عادتہا وعادتہا دون العشر لایحل وطوٴہا وإن اغتسلت حتی تمضي عادتہا ؛ لأن عود الدم غالب ․ (مجمع الانہر ۱/۸۰) ایام حیض میں جماع کی ممانعت کا سبب خون آنا ہے؛ البتہ جن ایام میں خون آنے کا گمانِ غالب ہے وہ بھی اسی حکم میں ہیں۔ قال تعالیٰ : یَسْأَلُونَکَ عَنِ الْمَحِیضِ قُلْ ہُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِی الْمَحِیضِ․ وفی المجمع : لأن عود الدم غالب ․ کما مر من قبل ․ (۲) چودہ یا پندرہ شعبان کو ولیمہ کرنا ممنوع نہیں ہے، کرسکتے ہیں؛ البتہ پندرہویں شعبان کو بہت سے حضرات روزے سے رہتے ہیں؛ اس لئے بہتر ہے کہ چودہویں شعبان کو ولیمہ کی دعوت کی جائے، یا پندرہویں شعبان کو رات میں اس کا نظم کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند