• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 63843

    عنوان: نکاح میں فون کے ذریعہ ایجاب وقبول معتبر نہیں ہے

    سوال: میں نے شادی کی فون پر کی ۔دو گواہ کی موجودگی میں ہم دونوں کی رضا مندی سے ہوا نکاح مہر ۵۰۰۰۰ تے ہو تھا۔ اور ہماری جنسی اور ازدواجی زندگی کا آغاز ہوا ۔ اس وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ ہمارے پاس کو ئی دوسرا رآستہ نہیں تھا ۔میں حد سے زیادہ برائی میں پڑھتا جا رہا تھا اور میں اللہ کو حد سے زیادہ ناراض کرتا جا رہا تھا میں نے اپنے آپ کو بڑائی سے روکنے کے لئے میں نے لڑ کی کی رضا مندی لے کر نکاح کیا ۔ اور ہم دونوں نے اپنے والدین سے بھی اس بات کو چھپایا ۔ حالات کی بنا پر مگر ہم نے سوچا ہے کہ ہم جلد ہی مناسب طریقے سے شادی کا علان کردینگے ۔ مجھے آپ سے فتوا چاہئے کہ ہمارا نکاح اللہ کے ہاں قبول ہوا ہے میرا نام محمد سعد خان ہے مجھے فتوا لینا ہے میں نے شادی کی فون پر کی ۔دو گواہ کی موجودگی میں ہم دونوں کی رضا مندی سے ہوا نکاح مہر ۵۰۰۰۰ تے ہو تھا۔ اور ہماری جنسی اور ازدواجی زندگی کا آغاز ہوا ۔ اس وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ ہمارے پاس کو ئی دوسرا رآستہ نہیں تھا ۔میں حد سے زیادہ برائی میں پڑھتا جا رہا تھا اور میں اللہ کو حد سے زیادہ ناراض کرتا جا رہا تھا میں نے اپنے آپ کو بڑائی سے روکنے کے لئے میں نے لڑ کی کی رضا مندی لے کر نکاح کیا ۔ اور ہم دونوں نے اپنے والدین سے بھی اس بات کو چھپایا ۔ حالات کی بنا پر مگر ہم نے سوچا ہے کہ ہم جلد ہی مناسب طریقے سے شادی کا علان کردینگے ۔ مجھے آپ سے فتوی چاہئے کہ ہمارا نکاح اللہ کے ہاں قبول ہوا ہے ؟

    جواب نمبر: 63843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 682-682/Sd=9/1437 نکاح میں فون کے ذریعہ ایجاب وقبول معتبر نہیں ہے، نکاح اُسی وقت منعقد ہوتا ہے، جب کہ عاقدین اصالةً یا وکالةً ایک مجلس میں موجود ہوں، اور اسی مجلس میں دوگواہوں (یا ایک مرد اور دو عورتوں) نے ایک ساتھ اُن کا ایجاب وقبول سنا ہو، صورت مسئولہ میں فون پر نکاح کی کیا صورت اختیار کی گئی، یہ واضح نہیں ہے، اگر مذکورہ طریقے پر نکاح نہیں ہوا ہے، تو آپ دونوں پر فورا الگ ہونا ضروری ہے۔ ومن شرائط الإیجاب والقبول اتحاد المجلس لو حاضرین الخ۔ (الدر المختار ۴/۷۶ زکریا) وشرط حضور شاہدین حرین، أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولہما معاً۔ (الدر المختار ۴/۸۷-۹۱ زکریا) ومنہا أن یکون الإیجاب والقبول في مجلس واحد حتی لو اختلف المجلس بأن کانا حاضرین فأوجب أحدہما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل یوجب اختلاف المجلس لا ینعقد، وکذا إذا کان أحدہما غائبًا لم ینعقد۔ (الفتاویٰ الہندیة ۱/۲۶۹ زکریا) ومنہا سماع الشاہدین کلامہما معًا، ہٰکذا في فتح القدیر … ولو سمعا کلام أحدہما دون الآخر أو سمع أحدہما کلام أحدہما والآخر کلام الآخر لا یجوز النکاح، ہٰکذا في البدائع۔ (الفتاویٰ الہندیة ۱/۲۶۸ زکریا، بدائع الصنائع، کتاب النکاح / عدالة الشاہدین ۲/۵۲۷ زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند