• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 63212

    عنوان: میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں اور لڑکی بھی مجھ سے محبت کرتی ہے ۔ ہم دونو ں شادی کرنا چاہتے ہیں، ہم ایک ہی برادری کے ہیں۔ کچھ دن پہلے لڑکی نے مجھے بتایا کہ دو سال پہلے کسی دوسری برادری کے مسلم لڑکے کے ساتھ اس کے جسمانی تعقات تھے ،یہ بات جب لڑکی کے گھر والوں کو معلو م ہوئی تو اس نے اس لڑکے سے ملنا جلنا چھوڈ دیا،جب سے لڑکی نے کسی اور لڑکے کے ساتھ جسمانی تعلقات کے بارے میں بتایا ہے میں بہت کشمکش میں ہوں کہ اس سے شادی کرنا صحیح ہوگا ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے ؟ کیا میں اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہوں ؟ کیا اس سے شادی کرنے میں کوئی گناہ تو نہیں ؟ اور اس لڑکی کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے ؟

    سوال: میں ایک لڑکی سے محبت کرتا ہوں اور لڑکی بھی مجھ سے محبت کرتی ہے ۔ ہم دونو ں شادی کرنا چاہتے ہیں، ہم ایک ہی برادری کے ہیں۔ کچھ دن پہلے لڑکی نے مجھے بتایا کہ دو سال پہلے کسی دوسری برادری کے مسلم لڑکے کے ساتھ اس کے جسمانی تعقات تھے ،یہ بات جب لڑکی کے گھر والوں کو معلو م ہوئی تو اس نے اس لڑکے سے ملنا جلنا چھوڈ دیا،جب سے لڑکی نے کسی اور لڑکے کے ساتھ جسمانی تعلقات کے بارے میں بتایا ہے میں بہت کشمکش میں ہوں کہ اس سے شادی کرنا صحیح ہوگا ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے ؟ کیا میں اس لڑکی سے شادی کر سکتا ہوں ؟ کیا اس سے شادی کرنے میں کوئی گناہ تو نہیں ؟ اور اس لڑکی کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 63212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 280-254/Sn=3/1437-U شادی سے پہلے کسی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنا ایک گناہ عظیم ہے، اس سے توبہ واستغفار لازم ہے؛ لیکن اس کے باوجود آپ کے لیے اس لڑکی سے نکاح کرنا ناجائز نہیں ہے، اگر آپ چاہیں تو اس لڑکی سے نکاح کرسکتے ہیں، البتہ دو باتیں ملحوظ رہیں: (۱) شادی کسی دین دار اور پاکدامن عورت سے کرنی چاہیے، حدیث میں اس کی ترغیب دی گئی ہے۔ (۲) کسی اجنبیہ لڑکی یا عورت سے تعلق رکھنا بلا سخت ضرورت کے بات چیت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے جب تک شادی نہ ہو، مذکور فی السوال لڑکی سے آپ تعلق بالکلیہ منقطع کردیں ورنہ سخت گنہ گار ہوں گے۔ عن أبي ہریرة -رضي اللہ عنہ- عن النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- تنکح المرأة لأربع لمالہا ولحسبہا وجمالہا ولدینا فاظفر بذات الدین تربت یداک (البخاري، رقم: ۵۰۹۰، باب الأکفاء في الدین)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند