معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 63038
جواب نمبر: 63038
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 299-332/L=4/1437-U جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے ان میں ماں، داددیاں، نانیاں، لڑکی، پوتی، نواسی، بہن (خواہ حقیقی ہو یا علاتی یا اخیافی) پھوپھی (حقیقی علاتی اور اخیافی) خالہ (خواہ حقیقی ہو یا علاتی یا اخیافی) بھتیجی، بھانجی، رضاعی ماں، رضاعی بہن، ساس، بیوی اگر دوسرے شوہر سے لڑکی لائے بشرطیکہ بیوی کے ساتھ ہمبستری ہوچکی ہو، بیٹے، پوتے اور نواسے کی بیویاں، دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرنا، باپ کی بیوی، شادی شدہ عورت جو کسی کے نکاح میں ہو وغیرہ داخل ہیں۔ تفصیل کے لیے چوتھے پارہ کی آخری آیت کا ملاحظہ فرمالیا جائے، حضرت مفتی صاحب کے قول کا مطلب واضح ہے کہ آدمی بالکلیہ آزاد نہیں ہے کہ جس عورت سے چاہے نکاح کرلے بلکہ اس کے لیے بھی ایک مستقل قانون ہے کہ کس سے نکاح جائز ہے اور کس سے نہیں، جنسے نکاح حرام ہے ان کی تفصیل اوپر ذکر کردی گئی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند