• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 62738

    عنوان: متبنیٰ کے نكاح میں اصل باپ كا نام نہ لكھنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام، اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک آدمی جو کے لے پالک ہے اور اس کا نکاح ہوا لیکن نکاح میں اس کے حقیقی باپ کے بجائے دوسرے کا نام لکھا اور پکارا گیا تو کیا اس آدمی کا نکاح ہو گیا کے نہیں؟اگر نہیں ھوا تو کیا کرنا چاھیے ؟جبکہ اس کے سب ڈاکومنٹس میں پالنے والے کا نام لکھا ہوا ھے ؟؟بینو ا تئوجروا

    جواب نمبر: 62738

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 236-235/H=2/1437-U مجلس نکاح میں پالنے والے شخص کا نام باپ کی جگہ لکھا اور پکارا گیا تو نکاح تو ایسی صورت میں بھی درست ہوگیا مگر منسوب اصل باپ ہی کی طرف کرنا چاہیے اگر سرکاری کاغذات میں اصلاح دشوار ہو تو زبانی اظہار کرنے میں تو کچھ مانع نہیں، اسی طرح غیرسرکاری کاغذات میں اپنے نام کے ساتھ اصل باپ کا نام لکھا جایا کرے۔ مذہب اسلام میں لے پالک کی مروجہ رسم کا اعتبار نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند