معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 62417
جواب نمبر: 6241701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 63-63/M=2/1437-U جی ہاں، والد اپنی لڑکی کا نکاح پڑھ سکتا ہے، آپ کو شبہ کیوں ہے؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حضرت میری منگنی جولائی ۲۰۰۷ء میں ہوئی اور اس کے بعدمیں کام کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات آگیا۔ یہاںآ کر مجھے معلوم ہوا کہ یہاں پر غیر شادی شدہ لوگوں کو فلیٹ نہیں مل سکتا۔تو میں نے اپنے گھر اور سسرال والوں سے کہا کہ میرا نکاح کردیں تاکہ میں فلیٹ کے لیے درخواست دے سکوں اور دوسرے مجھے ۱۵/ فیصدی شادی الاؤنس بھی آفس سے مل جائے۔ میرے سسرال والے تو نکاح پر راضی نہ ہوئے البتہ انھوں نے یہ کہا کہ ہم ایک نکاح نامہ بنواکر آپ کو دے دیتے ہیں اور یہی نکاح نامہ بعد میں بھی رہے گااسی پر لڑکی اور اس کے گواہ کے دستخظ لے کر اور آپ شادی کے گواہ کے دستخظ لے کر اسی سے کام چلا لیں اور انھوں نے ایسا ہی کیا۔ اب اس نکاح نامہ پر میری طرف سے میری اور شادی کے گواہوں کی دستخط موجود ہے اور لڑکی والوں کی طرف سے لڑکی کے وکیل اور ان کے گواہوں کے دستخط موجود ہیں۔ نہ تو کوئی اجتماع ہوانہ ہی خطبہ نکاح پڑھا گیا۔ لیکن جن قاضی صاحب نے نکاح نامہ رجسٹرکیا وہ بھی ایک عالم دین ہیں اور ایک مدرسہ میں حدیث کی تعلیم بھی دیتے ہیں ان کے مطابق یہ بھی نکاح ہوگیاہے اور یہ بھی نکاح ہی کی ایک شکل ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ (۱) کیا یہ نکاح واقعی ہوگیا ہے؟ (۲) کیا میری منگیتر اب میری بیوی ہے اور میں فون پر اس سے بات وغیرہ کرسکتا ہوں؟ (۳) کیا میں اسے یہ کہہ سکتا ہوں کہ وہ مجھے فون پر بوسہ لے اور میں اسے فون پر بوسہ لے سکتا ہوں؟ (۴) کیا وہ جو ۱۵/ فیصد شادی الاؤنس مجھے مل رہا ہے وہ میرے لیے حلال ہے اور جو گھر مجھے ملا ہے میں اس میں رہ سکتا ہوں وہ نکاح نامہ دکھانے کے بعد؟ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ جزاک اللہ!
2054 مناظرمیراسوال نکاح کے بارے میں ہے، فی الحال
مسئلہ یہ ہے: (۱)میرا
سالا کے لیے اس کے گھر والے لڑکی دیکھ رہے تھے ، بیس تیس لڑکی دیکھنے کے بعد بھی
میرے سالے کو لڑکی پسند نہیں آئی۔ آخر میں اس نے ایک لڑکی کے لیے ہاں بول دیا۔بات
چیت پکی ہو گئی اور کچھ مہینے پہلے منگنی بھی ہوگئی۔ منگی کے بعدپتہ نہیں کچھ ہوا
پر اب میرا سالا نکاح کرنے سے انکار کررہا ہے۔ اب اس کا کہنا ہے کہ اس کو لڑکی
پسند نہیں ہے۔ اور وہ نکاح کرنا نہیں چاہتا۔ وہ کہتا ہے کہ اس نے گھر والوں کی
پریشانی دیکھ کر پہلے ہاں کہا تھا پر اب وہ نکاح نہیں کرنا چاہتا۔ جہاں تک ہمیں
پتہ ہے اس کا کسی دوسری لڑکی کے ساتھ بھی کوئی معاملہ نہیں ہے۔ یہ بات لڑکی کے گھر
والوں کو پتہ نہیں ہے۔ لڑکی کے گھر والے نکاح کی تیاری کررہے ہیں اور اگلے کچھ
ہفتوں میں نکاح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لڑکی کے گھر والے غریب ہیں، اور کافی عزت
دار ہیں اور ان کی طرف سے کوئی غلطی نہیں ہے۔کیوں کہ لڑکے نے پہلے ہاں بولا تھا اس
لیے شادی کی تیاری ہورہی تھی۔ میرا سوال ہے کہ اب کیا کرنا چاہیے۔ لڑکی والوں سے
بات کرکے شادی کینسل کرنی چاہیے یا لڑکے کو شادی کے لیے سمجھانا چاہیے۔ یا کوئی
اور راستہ بھی ہے؟
تبادلے میں شادی کرنا کیسا ہے؟