معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 62417
جواب نمبر: 6241701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 63-63/M=2/1437-U جی ہاں، والد اپنی لڑکی کا نکاح پڑھ سکتا ہے، آپ کو شبہ کیوں ہے؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ایک احمدی گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں۔ میں نے بہت زیادہ تحقیق اور ریسرچ کے بعد اسلام قبول کرلیا ،اور اپنے اسلام کو اپنے والدین کے سامنے ظاہر کیا۔ میرے اوپر میرے والدین کی طرف سے بہت شدید دباؤ ہے کہ میں پھر بدل جاؤں۔ لیکن میں یہ کسی بھی قیمت پر نہیں کروں گی۔میرے والدین کہتے ہیں کہ وہ میری شادی مسلمان میں نہیں کرسکتے ہیں کیوں کہ وہ احمدی ہیں۔اسلام کی طرف میرے سفر کے دوران ایک شخص جو کہ میرے ٹیچر تھے اورمیں ان کوبھائی کہتی تھی انھوں نے اس نیک کام میں میری مدد کی۔ میرے گھروالوں نے میرے اوپر الزام لگایا کہ یہ سب میں نے ان (ٹیچر)کے لیے کیا ہے لیکن اللہ بہتر جانتاہے کہ میں نے اس کو آخرت کے لیے کیاہے۔ میں نے اپنے والدین سے کہا کہ اگر میری شادی مسلمان سے کرنے میں کوئی پریشانی ہے توآپ لوگ میری شادی میرے ٹیچر سے کردیجئے (ہماری عمر کا فرق صرف چند سال ہے اور ہم دونوں بیس سے تیس سال کے درمیان میں ہیں)۔ ان (ٹیچر) کو میں اپنا بھائی تصور کرتی تھی اور اب بھی بھائی تصور کرتی ہوں۔ میرے والدین کا خیال ہے کہ اگر وہ میری شادی میرے ٹیچر سے کریں گے تومیرا اور میرے ٹیچر کا جو بھائی بہن کا پرانا تعلق ہے وہ خاندان اور سوسائٹی میں میرے والدین کی عزت کو کم کردے گا۔میں صرف ایک مسلم خاندان کو جانتی ہوں اور وہ میرے ٹیچر کا خاندان ہے۔میں ان حالات میں کیا کروں؟ کیا میں اپنے ٹیچر سے شادی کرلوں (جن کے ساتھ مجھے بیوی کا تعلق قائم بہت مشکل معلوم ہوتا ہے) یا کسی دوسرے مسلم گھر انے کا انتظار کروں؟آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ایک ایسی مسلم لڑکی کے لیے جس کے گھر والے احمدی ہوں اپنی شادی کے لیے کوئی لڑکا تلاش کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ برائے کرم بہت جلد میرے سوالوں کا جواب عنایت فرماویں۔
2809 مناظراللہ
آپ لوگوں کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ایک لڑکا
کام کرتاہے اس کی شادی کو سات سال ہوگئے ایک بیٹی بھی ہے۔ وہ بولتا ہے جو خوشی میں
ڈھونڈتا تھا وہ بیوی سے نہیں ملی۔ میں نے اسے بتایا بھی کہ ایسی رہو ویسے کرو لیکن
وہ نہیں کرپاتی ہے، اس لیے اس کے دل میں کسی اور لڑکی سے محبت ہوگئی ہے اور جس
لڑکی سے محبت ہوئی رشتے میں اس کی بیوی اس لڑکی کی سگی خالا ہے اور اس نے اس کے
ساتھ غلط کام بھی کیا ہے۔ اب وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟
اور اس لڑکے نے گھر والوں کو بھی کچھ نہیں بتایا ہے اور لڑکی کے گھر والے بھی نہیں
جانتے ہیں، یہ دونوں چھپ کر نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ مہربانی کرکے جلد جواب بتائیں
اور اس کا حل بھی کیوں کہ ابھی دونوں کسی بھی حالت میں ایک دوسرے سے نکاح کرنا
چاہتے ہیں۔
اگر ایک لڑکی زنا کرے کسی
کے ساتھ اور پھر اس لڑکی کے حمل ٹھہر جائے اور حمل ٹھہر جانے کے دو یا پھر تین
مہینہ بعد کسی اور لڑکے کے ساتھ اس لڑکی کا نکاح ہوجائے تو کیا یہ نکاح ہوگا یا
نہیں؟ اور اگر یہ نکاح شرعی طور پر ہوگیا تو کیوں، اور اگر نہیں ہوا تو کیا وجہ
ہے؟ (۲)اگر
یہ نکاح نہیں ہوا شرعی طور سے اور لڑکی کے گھر والے لڑکی کی شادی کسی اور لڑکے کے
ساتھ کردیتے ہیں (لڑکی کے گھر والے بے خبر ہیں کہ لڑکی کے حمل ٹھہرا ہوا ہے) اور
لڑکی اپنی بدنامی کے ڈر سے کسی کو بتائے بغیر (حد تک کہ اپنے ماں باپ کو بھی) نکاح
کر لیتی ہے کسی اور لڑکے کے ساتھ (مطلب جس لڑکے سے حمل ٹھہرا ہے اس لڑکے کے علاوہ
کسی اور لڑکے کے ساتھ) او رپھر اپنی زندگی اسی لڑکے کے ساتھ گزارتی ہے جس کے ساتھ
اس نے نکاح کیا ہے تو اس سلسلہ میں لڑکی کو اور اس لڑکے کو جس کے ساتھ اس کا نکاح
ہوا ( اگر چہ اس لڑکے کو پتہ چل جائے کہ میرا نکاح نہیں ہوا) اور اس لڑکے کو جس کے
ساتھ لڑکی نے زنا کیا تھا ان تینوں کو کیا کرنا چاہیے شریعت کی رو سے؟
کیا
عیسائی لڑکی جو کہ مسلمان ہوچکی ہو اس کا نکاح جس مسلم لڑکے سے ہورہا ہے کیا اسی
لڑکے کا باپ نومسلم لڑکی کا ولی ہوسکتا ہے جب کہ جس لڑکے سے اس کی شادی ہورہی ہے
اسی لڑکے کا باپ اس لڑکی کا والی بن رہا ہے۔ لڑکی کا باپ اور ماں عیسائی ہی ہیں۔
جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔