• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 62128

    عنوان: معزز علمائے کرام کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل میں کہ نکاح سے دو یا تین ماہ بعد رخصتی کرنا درست ہے؟ اگر درست ہے تو ولیمہ نکاح کے بعد ہوگا یا رخصتی کے بعد؟ اور کیا ولیمہ کے لیے بیوی سے ہمبستری کرنا شرط ہے؟

    سوال: معزز علمائے کرام کیا فرماتے ہیں مسئلہ ذیل میں کہ نکاح سے دو یا تین ماہ بعد رخصتی کرنا درست ہے؟ اگر درست ہے تو ولیمہ نکاح کے بعد ہوگا یا رخصتی کے بعد؟ اور کیا ولیمہ کے لیے بیوی سے ہمبستری کرنا شرط ہے؟

    جواب نمبر: 62128

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 46-46/Sd=2/1437-U نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر کرنا درست ہے اور ولیمہ خواہ نکاح کے بعد کیا جائے یا رخصتی کے بعد دونوں صورتوں میں سنت ولیمہ اداء ہوجائے گی؛ البتہ بیوی کے ساتھ خلوت کے بعد ولیمہ کرنا بہتر ہے اور ولیمہ کے لیے بیوی سے صحبت کرنا شرط نہیں ہے۔ عن عائشة رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم تزوجہا و ہي بنت سبع سنین، وزفت الیہ وہي بنت تسع سنین۔۔۔۔ (مشکاة المصابیح، ص: ۲۷۰، ط: أشرفیة، دیوبند) یجوز أن یوٴلم بعد النکاح أو بعد الرخصة أو بعد أن یبني بہا، والثالث ہو الأولی۔ (بذل المجہود ۴/۳۴۵، قدیم، فتاوی دار العلوم: ۷/۱۶۷، ۱۶۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند