معاشرت
>>
نکاح
سوال نمبر: 61569
عنوان: شاگردہ سے نکاح جو عمر میں استاد سے ۹ سال کم ہے
سوال: میری عمر ۲۲ سال ہے اور الحمدللہ میں حافظ قرآن ہوں اور بچوں کو دینی تعلیم بھی دیتا ہوں۔ میرے پاس زیدہ تعلیم حاصل کرتی ہے ۔۔ مجھے زیدہ کا گھرانہ کافی پسند ہے ۔ آج کے اس پرفتن دور میں بھی انکا گھرانہ بالکلیہ اسلامی ماحول سے منور ہے ۔۔ اور زیدہ بھی پردہ کی پابند ہے۔ میں زیدہ کے گھر والوں سے بات کرکے زیدہ کو اپنی شریک حیات بنانا چاہتا ہوں تو میرا سوال یہ ہے کہ شرعی لحاظ سے یہ کہاں تک درست ہے کہ ایک استاد اپنی شاگردہ سے نکاح کرسکتا ہے جبکہ شاگردہ عمر میں ۹ سال کی چھوٹی ہو۔۔ معاشرہ میں کچھ لوگ اسے غلط تصور کرتے ہیں کہ مولوی صاحب نے شاگردہ کو پھانس لیا۔۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔۔ جزاک اللہ
جواب نمبر: 6156931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1326-1060/D=1/1437-U
شاگردہ سے جب کہ اس کے والدین بخوشی رشتہ قبول کریں، نکاح کرنے میں حرج نہیں، لہٰذا بہتر ہے کہ لڑکی کے والدین کو آپ کے والدین عرف اور معاشرہ کے مطابق پیغام نکاح دیں، پھر لڑکی کے والدین اگر آپ کے ذاتی اور خاندانی اوصاف سے مطمئن ہوں اور عمر کے تفاوت کو بھی ملحوظ رکھ کر رشتہ قبول کرلیں تو اس میں کوئی حرج نہیں، شرافت اور شائستگی کے ساتھ مہذب طریقہ پیغام دینے کا یہی ہے۔ ایسی صورت میں اُس طرح کی ہلکی اور اُوچھی باتوں کی کوئی وقعت نہ ہوگی جو آپ نے لکھی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند