معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 61495
جواب نمبر: 61495
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 64-64/M=2/1437-U یہاں دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جو جواب لکھا گیا ہے وہ واضح ہے اور فقہ سے حوالہ بھی نقل کردیا گیا ہے، اس جواب میں کہیں یہ نہیں لکھا گیا کہ سیدوں کی لڑکیوں سے نکاح ناجائز ہے معلوم نہیں آپ کو کیا سمجھ میں نہیں آیا۔ دارالعلوم دیوبند سے پڑھ کر نکلنے والے مفتیانِ کرام کی فہرست لمبی ہے۔ آپ کی مراد ان سے کون لوگ ہیں اور وہ کیا کہتے ہیں اور ان کے پاس کیا دلائل ہیں؟ ان امور کو واضح کرنا چاہیے تھا، بہرحال اگر سید لڑکی بالغہ ہے اور وہ اپنا نکاح اپنی مرضی سے کرلیتی ہے تو نکاح ہوجائے گا لیکن لڑکی کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ از خود اقدام نہ کرے بلکہ ولی کے حوالے کردے اور اگر لڑکی نے ایسے لڑکے سے نکاح کرلیا جو اس کے کفو کا نہیں ہے تو ایسی صورت میں لڑکی کے ولی کو حق اعتراض حاصل ہوتا ہے یعنی اگر ولی اس نکاح پر رضامند نہیں ہے تو شرعی پنچایت کے ذریعہ اس نکاح کو فسخ کرواسکتا ہے اور اگر ولی اس نکاح پر راضی ہوجاتا ہے تب کوئی بات نہیں، دونوں (لڑکی ، لڑکا) میاں بیوی ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند