معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 611977
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں "نکاح کے وقت متعین شدہ دین مہر میں نے اب تک اپنی بیوی کو ادا نہیں کیا ہے،ابھی چند روز قبل میرے پاس موجود ذاتی سونے کی انگوٹھیوں کو توڑوا کر اور مزید کچھ رقم ملاکر ایک سونے کا زیور میں نے اپنی بیوی کو دیاہے جس کی قیمت مہر میں متعین رقم سے زیادہ ہے ،دیتے وقت میں نے کوئی ھدیہ یاتحفہ کی نیت نہیں کیا تھا اور اب بھی اس کی تھوڑی قیمت سونار کو دینا باقی ہے،میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا میں اس زیور پر دین مہر کی نیت کرسکتا ہوں اور اگر میری اھلیہ اسے بطور مہر قبول کرنے پر راضی ہوجائے تو میرا مہر ادا ہوگا یا نہیں۔
جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جواب نمبر: 611977
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1225-1025/B=11/1443
زیور دیتے وقت بیوی سے صراحت كے ساتھ كہنا چاہئے كہ یہ زیور جو تمہیں دے رہا ہوں، اور بیوی اسے قبول كرلے تو وہ زیور مہر میں شمار كرلیا جائے گا۔ اور اگر اس وقت مہر میں دینے كی نیت نہ تھی تو بعد میں اس زیور كو مہر میں شمار كرنا درست نہ ہوگا۔ ہاں اگر بیوی بعد میں مہر میں شمار كرے اور راضی خوشی اسے شمار كرلے تو پھر یہ زیور مہر میں شمار كرنا صحیح ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند