معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 609358
’’بیٹے کا نکاح نہ کرنے پر بیٹے کا گناہ پر ہوگا ‘‘کا کیا مطلب ہے؟
سوال : اگر بیٹا بالغ ہو گیا اور بیٹا زنا کر تا ہے تو باپ کو کیوں گناہ ہوگا؟ حدیث میں آتا ہے کہ با لغ ہو نے کے باد اگر او لاد گناہ کرے گی تو باپ کو گنا ہ ہوگا جب کہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ اولاد کے بالغ ہونے کے بعد شادی کرا نے کی ذمہ داری باپ پر نہیں ہے جب باپ پے شادی کرانے کی ذمہ داری نہیں ہے تو پھر بیٹا کے زنا کرنے سے باپ کو گناہ کیوں ہوگا؟ برائے کرم جواب مرحمت فرمائیں۔
جواب نمبر: 609358
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 698-515/D=06/1443
سوال میں جس حدیث کا ذکر کیا گیا ہے وہ اس طرح ہے اس کے الفاظ یہ ہیں:
عن أبي سعید وابن عباس رضی اللہ عنہما قالا قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من ولد لہ ولد فلیحسن اسمہ وادبہ فاذا بلغ ولم یزوجہ فاصاب اثما؛ فانما اثمہ علی ابیہ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، مشکاة کتاب النکاح)
شارح مشکاة ملا علی قاری کی تشریح کے ساتھ اس کا ترجمہ یہ ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے کوئی بچہ پیدا ہو (خواہ بیٹا ہو یا بیٹی) اسے چاہئے کہ اچھا سا نام رکھ دے اور اسے علم و ادب سکھلائے (یعنی آداب شرعیہ کا علم سکھلائے) اور جب بچہ بالغ ہوجائے تو اس کی شادی کردے اگر بچہ بالغ ہوگیا (اور وہ غریب ہے) اور باپ نے (وسعت رکھنے کے باوجود) اس کی شادی نہیں کی پھر بچہ کسی گناہ میں مبتلا ہوگیا (یعنی زنا یا دواعی زنا میں) تو اس کا گناہ بچہ کے والد پر ہوگا۔ بیٹے کے گناہ کا بدلہ باپ پر اس لیے ہوگا کہ بیٹا خود غریب ہونے کی وجہ سے شادی کر نہیں سکتا تھا اور باپ نے وسعت کے باوجود شادی کرنے میں کوتاہی کی اس لیے باپ کو کوتاہی کرنے کا گناہ ہوگا۔ بعض حضرات علماء نے فرمایا ہے کہ باپ پرگناہ ہونے کی بات بطور زجر اور تہدید کے ہے اور علامہ طیبی نے فرمایا کہ حقیقة باپ گناہ گار ہوگا اور بیٹے پر گناہ نہ ہونے کی بات بطور مبالغہ کے ہے کیونکہ بیٹے کو گناہ سے بچانے کا سبب اختیار کرنے میں باپ نے کوتاہی کی تھی۔ (ملخص مرقاة المفاتیح: 6/274)
اس تفصیل سے امید ہے کہ آپ کا اشکال رفع ہوجائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند