• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 608531

    عنوان:

    رضاعی ماں کی نواسی سے بیٹے کا نکاح

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام کہ میں اپنی مامی کا دودھ بچپن میں پیا تھا مطلب مامی میری رضاعی ماں ہوئی ، اب میرے بیٹے کی شادی میرے مامی کی لڑکی کی بیٹی سے کرانا چاہتے ہیں تو یہ شادی جایز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 608531

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:421-219/B-Mulhaqa=5/1443

     صورت مسئولہ میں آپ کے بیٹے کے ساتھ آپ کی اس ممانی کی نواسی کا نکاح شرعا جائز ہے ؛ کیوں کہ یہ دونوں آپس میں رضاعی ماموں زاد اور پھوپھی زاد بھائی بہن ہورہے ہیں، اس طرح کی نسبی قرابت جواز نکاح میں مانع نہیں ہے ؛ لہذا رضاعی قرابت بھی مانع نہ بنے گی ۔

    (فیحرم منہ) أی بسببہ (ما یحرم من النسب) رواہ الشیخان(الدر المختار) (قولہ أی بسببہ) أشار إلی أن من بمعنی باء السببیة ط (قولہ ما یحرم من النسب) معناہ أن الحرمة بسبب الرضاع معتبرة بحرمة النسب، فشمل زوجة الابن والأب من الرضاع لأنہا حرام بسبب النسب فکذا بسبب الرضاع، وہو قول أکثر أہل العلم، کذا فی المبسوط بحر.[ الدر المختار مع رد المحتار: 4/ 402، کتاب الرضاع، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند